سیاہ وقف قانون کے خلاف تحریک ،عملی کوشش کا آغاز

   

سیاسی افق کے ستارہ اور بے لوث خدمت گذار ایم ایل سی عامر علی خان کی قیادت میں عادل آباد سے عظیم ریالی
نرمل میں آج جلسہ عام ، تمام مذاہب کے لوگوں کے شامل ہونے کی تیاری
نرمل /13 اپریل ( جلیل ازہر کی رپورٹ ) مرکزی حکومت کی اقلیت دشمن پالیسی کے خلاف سارے ملک میں اقلیتیں اپنے جائز اور جمہوری حق کیلئے نئے وقف بل کی مخالفت میں سڑکوں پر اتر آئی ہے مرکزی حکومت کی اقلیت دشمن پالیسی کے تناظر میں شہنشاہ اردو صحافت جناب زاہد علی خان کی زیر سرپرستی تلنگانہ کے سیاسی افق پر چمکتا ستارہ عامر علی خان اس تحریک کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں۔ جس میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہونے کی تیاری کرچکے ہیں۔ جناب عامر علی خان کی زیر قیادت پسماندہ ضلع عادل آباد تا حیدرآباد ایک ریالی 14 اپریل کو صبح 9 بجے عادل آباد سے نکلے گی اور گیارہ بجے نرمل پہونچ کر آئی اے فنکشن ہال میں ایک جلسہ گاہ میں تبدیل ہوگی جہاں مقامی علماء حضرات دانشوران ملت کے علاوہ دلت قائدین بھی خطاب کریں گے ۔ مرکزی حکومت کو یہ بات ذہن نشین کرلینا ہوگا کہ سیاسی طاقت کے ذریعہ کسی کے حقوق کو نہیں چھینا جاسکتا ۔ ملک کی اقلیتیں اس سرحد کا نام ہے ۔ جہاں دہشت بھی پہونچکر دم توڑ دیتی ہے ۔ جب تک سینوں میں دل دھڑکتے رہیں گے ۔ نبضوں کی حرکت جاری و ساری رہے گی ۔ جذبات مچلتے رہیں گے ۔ احساس کے آب گینوں کی خاموشی صدائے شکستگی اور آئنہ دل کی کرچیاں چبھن دیتی رہے گی ۔ ایسی بے لوث شخصیت عوام اور ملت کے حقوق کیلئے کمربستہ ہوکر عوام کے درمیان حصول انصاف کیلئے دستیاب رہیں گے ۔ جناب عامر علی خان دوپہر میں نرمل سے نظام آباد کیلئے روانہ ہوں گے جہاں جلسہ سے خطاب کے بعد حیدرآباد جاتے ہوئے یہریالی کاماریڈی پر بھی توقف کرے گی ۔ یہ بات کا تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ سابق حکومت میں 12 فیصد تحفظات کیلئے بھی عامر علی خان نے جب بحیثیت صحافی ریاست گیر دورہ کرتے ہوئے عوام میں شروع بیدار کرنے کی کوئی کسر باقی نہیں رکھی تھی اب درگاہ عیدگاہ ، مساجد ، عبادت گاہوں کے تقدس کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ وقف ترمیمی بل کی برخواستگی تک سارے ملک میں جمہوری انداز میں احتجاج ناگزیر ہوگیا ۔ اس تناظر میں یہ احتجاج اس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ۔ آئندہ لائحہ عمل کی بھی مسلم قائدین بشمول عامر علی خان تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے بحیثیت ایم ایل سی نامزدگی کے بعد پہلا دورہ نرمل کا کیا تھا ۔
بڑے لوگوں کی دنیا چھوڑکر آتا رہوں گا
قسم کیسی بھی ہو سب توڑ کر آتا رہوں گا
بھلے ہی شہرتوں کی سبھی اونچائیاں چھولوں
بلاکر دیکھ لودوڑ کر آتا رہوں گا