ممبئی : بالی ووڈ اسٹارسیف علی خان کے ساتھ 16 جنوری کی راتکیا ہوا اس کی حقیقت صرف وہی جانتے ہیں اور وہاں موجود لوگ بھی اس رات کی حقیقت سے پوری طرح واقف ہیں۔ سیف کے بیان کے مطابق وہ خود، بیوی کرینہ کپور، ان کا بیٹا جہانگیر، نرس اور حملہ آور اس رات موقع پر موجود تھے۔ اتنے لوگ تھے پھر ایک ملزم کی شناخت میں اتنا ابہام کیوں؟ سیف کا معاملہ اب کسی گڑبڑ سے کم نہیں ہے۔ یہاں بہت سارے سوالات ہیں اور صحیح جواب معلوم نہیں ہے۔ ہر سوال کے دو تین جواب ہیں۔ سیف علی خان بھی پولیس کو اپنا بیان دے چکے ہیں، تاحال مقدمہ کا معمہ حل نہیں ہو رہا۔ آخر سیف نے اس رات کے متعلق کیا چھپا رکھا ہے جو اس معاملہ کو حل نہیں ہونے دے رہا؟ ایک طرف کرینہ کپور نے انسٹا اسٹوری پر ایک تصویر شیئرکی جس میں صاف نظر آرہا ہے کہ وہ بہن کے ساتھ ہیں۔ لیکن سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ واقعہ کی رات کرینہ بیڈ روم میں ان کے ساتھ تھیں۔ سیف کے اس بیان کی بنیاد پر پہلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کرینہ وہاں تھیں تو ہسپتال میں ان کے ساتھ کیوں نہیں تھیں۔ سیف نے پولیس کو بتایا کہ حملہ آورجہانگیر کے کمرے میں داخل ہوا تھا اور نرس اس کے ساتھ جہانگیر کے کمرے میں سوتی ہے۔ سیف نے اپنے بیان میں تیمورکا نام نہیں لیا لیکن آٹو ڈرائیور بھجن سنگھ رانا اور اسپتال کے ڈاکٹر نے بتایا کہ سیف علی خان اپنے بیٹے تیمورکے ساتھ اسپتال پہنچے تھے۔ اسی دوران ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی، جس میں کرینہ کو اسپتال کے باہر بہت پریشان دیکھاگیا۔ سیف کے گھرکے باہر کوئی سی سی ٹی وی نصب نہیں تھا، اس رات گارڈ لاپرواہ تھا، نہ کسی نے کوئی شور سنا اور نہ ہی ملزم کے گھر میں داخل ہونے کے کوئی ٹھوس شواہد ملے۔ ان جیسے کئی سوالات کے علاوہ سیف کے معاملے کا معمہ ابھی حل نہیں ہو سکا ہے۔