سیلاب میں تباہ گھروں کو اب تک امداد نہیں ملی ‘ متاثرین ہنوز منتظر

,

   

عہدیداروں نے تمام تفصیلات حاصل کرلی ۔ سروے بھی کیا لیکن اصل پیشرفت ندارد
حیدرآباد۔ شہر میں آئے تباہ کن سیلاب کے سینکڑوں متاثرین اب بھی چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کے وعدہ کے مطابق امداد کے منتظر ہیں۔ اکٹوبر میں سیلاب نے شہر کے کئی علاقوں میں تباہی مچائی تھی ۔ کئی علاقے زیر آب آگئے تھے اور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے تھے ۔ سیلاب کے بعد حالانکہ کچھ لوگ گھروں کو واپس ہوچکے تھے لیکن ان کے گھر اور سامان تباہ ہوچکے تھے ۔ متمول اور مڈل کلاس طبقہ نے تو کسی طرح حالات کو سنبھال لیا لیکن غریب عوام سب سے زیادہ متاثر ہوئے ۔ چادرگھاٹ شنکر نگر سلم کی ایک خاتون نے بتایا کہ اگر اسے اس طرح کے حالات کا ذرا بھی اندیشہ ہوتا تو وہ یہاں گھر کبھی نہ خریدتی ۔ انہوں نے یہ گھر چھ سال قبل 4.5 لاکھ روپئے میں خریدا تھا ۔ جب حمایت ساگر سے پانی چھوڑا گیا تو ندی میں پانی بھر گیا اور اس کے گھر کی ایک دیوار منہدم ہوگئی جبکہ دوسری میں شگاف پڑ گئے ۔ گھر کا سارا سامان تباہ ہوگیا ۔ یہاں کے لوگ اصحاب خیر کی مدد سے زندہ رہے اور کھانا کپڑے تک لوگوں کی مدد سے حاصل ہوئے ۔ یہاں سیلاب کے بعد بلدیہ اور ریوینیو حکام نے سروے بھی کیا اور نقصانات کا جائزہ بھی لیا ۔ یہ لوگ متاثرین کے فن نمبر ‘ گھروں کی تصاویر وغیرہ بھی لے گئے اور آدھار نمبر بھی حاصل کئے لیکن اب تک کوئی مدد نہیں مل سکی ہے ۔ ایک اور خاتون نے بتایا کہ اس کے پانچ بچے ہیں اور ان کا ٹین شیڈ کا گھر پوری طرح تباہ ہوگیا تھا ۔ یہ لوگ اب دوسرے کرایہ کے گھروں کو منتقل ہوگئے ہیں جس سے ان پر زبردست مالی بوجھ عائد ہو رہا ہے ۔ 5 بچوں کی ماں نے بتایا کہ ان کے شوہر گذشتہ سال گذر گئے ۔ وہ کپڑے سی کر اپنا اور بچوں کا پیٹ پالتی ہیں۔ وہ گھر کا کرایہ ادا کرنے سے اقصر ہیں۔ اب وہ گھروں میں کام بھی کرنے لگی ہیں۔ شنکر نگر میں 25 مکان ہیں اور تقریبا تمام غریبوں کے ہیں اور یہ مکان پوری طرح تباہ ہوچکے ہیں۔ یہاں کے مکین بے آسرا ہوگئے ہیں اور انہیں سرکاری مدد کی ضرورت ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے 10 ہزار روپئے کی مالی مدد کا اعلان کیا تھا اس کے علاوہ مکمل مکان کی تباہی پر ایک لاکھ روپئے اور معمولی نقصان پر 50 ہزار روپئے مدد کا اعلان کیا تھا ۔ جی ایچ ایم سی انتخابات کی وجہ سے 10 ہزار روپئے کی تقسیم فوری شروع ہوگئی تھی تاہم اب تک گھروں کے نقصانات پر امداد ملنے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ سروے حالانکہ مکمل ہوچکا ہے لیکن کوئی پیشرفت ہیں ہوسکی ہے ۔