روش کمار
ہندوستان میں حکومتیں چاہے وہ مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومتیں ہوں کئی اسکیمات اور پروگرامس بناتی ہیں، یہ اسکیمات عوام کیلئے مفید ہوں یا نہ ہوں‘ ان سے عوام کا فائدہ ہورہا ہے یا نہیں‘ حکومتیں یہ کبھی نہیں دیکھتیں بلکہ وہ جانتی ہیں کہ تشہیر کیلئے ایسی اسکیمات ضروری ہوتی ہیں۔ حکومتوں کی اسکیمات کہیں نظر آئیں یا نہ آئیں مگر ان اسکیمات کو لیکر سیلفی پوائنٹ ہر کسی کو دکھائی دے سکتا ہے۔ اسکیمات کی تشہیر میں ہمارے ملک کا دنیا کا کوئی ملک مقابلہ نہیں کرسکتا، بس ان اسکیمات کے نفاذ میں ہم تھوڑا کمزور پڑ جاتے ہیں۔ کیا آپ کو کبھی یہ محسوس ہوا کہ سو کمیوں کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی کی تصاویر کی کہیں بھی کمی ہے، گودی میڈیا پر وزیر اعظم ہی سب سے اہم شخصیت ہیں اور یہ میڈیا وزیر اعظم کی شخصیت کو ہی اہمیت دیتا ہے، کسی نہ کسی طرح ہر پروگرام میں ان کی شبیہہ بہتر سے بہتر بناتے دکھائی دیتا ہے اور تصویروں کے معاملہ میں یہ بلا شک و شبہ کہا جاسکتا ہے کہ گودی میڈیا کے اخبارات کے صفحات پر سب سے زیادہ جس شخص کی تصاویر ہوتی ہیں وہ وزیر اعظم نریندر مودی ہی ہیں۔ پھر بھی ایسا ہوسکتا ہے کہ کسی کو ان کی تصویر نہ دکھائی دے، ان کی اسکیم نظر نہ آئے، اس لئے سیلفی پوائنٹ کے ساتھ وزیراعظم کا کٹ اوٹ جگہ جگہ لگادیا گیا ہے۔
ہمارا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے ساتھ تصویر کشی کا سیاسی سکھ صرف کنال پانڈے اور ہشم پٹیل کو ہی کیوں حاصل ہو، یہ دونوں آئی آئی ٹی بنارس ہندو یونیورسٹی کی طالبہ کے ساتھ بندوق کی نوک پر چھیڑ خانی اور اجتماعی عصمت ریزی کے ملزمین ہیں۔ وزیر اعظم کو چاہنے والے یہ بھی برداشت کر بھی لیں لیکن عصمت ریزی یا جنسی حملوں کے 39 معاملوں میں آسٹریلیائی عدالت نے جس بالیش دھنکر کو جیل بھیجا اس کی تصویر وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہے عوام کیسے برداشت کرے۔ ظاہر ہے عوام چاہے گی کہ اس کی بھی تصویر اپنے پیارے وزیراعظم کے ساتھ ہو یہاں تک کہ دھوکہ دہی کے الزام میں جیل گئے سنجے شہرپوریا کو کبھی پی ایم کے ساتھ فوٹو لینے کا اعزاز حاصل رہا ہے تو عام شہری کیسے برداشت کرے گا ، اسے صرف اناج ہی نہیں چاہیئے مفت میں سیلفی بھی چاہیئے۔ ایسا نہیں ہے کہ وزیر اعظم کے کٹ اوٹس یا تصاویر کے ساتھ سیلفی پوائنٹ کوئی نئی اسکیم ہے بلکہ سیلفی اسکیم کو مودی جی یا ان کے بھکتوں نے بہت فروغ دیا ہے جس کے نتیجہ میں سیلفی کا شوق ایک جنون کی شکل اختیار کرگیا ہے مطلب کئی طرح کے سیلفی ابھیان پہلے بھی چلائے جاچکے ہیں اسٹارٹ اَپ انڈیا کے ساتھ بھی ایک سیلفی ابھیان ہے نئے بھارت کے نئے اسٹارٹ اَپ کے نام سے، اس میں بھی وزیر اعظم کی تصویر پیچھے ہے جو ہمیں سمجھ میں آیا اس کے مطابق جو سب سے اچھی سیلفی لے گا شائد اسے انعام ملے گا ، یہ بھی ایک قسم کا مقابلہ ہے۔ حال ہی میں ویر وشبھا یعنی بیل کے ساتھ ایک سیلفی مقابلہ ختم ہوا ہے۔ انڈین بریڈ یا ہندوستانی نسل کے بیل کے ساتھ سیلفی لینے سے کیا ہوتا ہے یہ تو مجھے سمجھ نہیں آیا مگر اس میں صرف 165 لوگوں نے ہی سیلفی لیکر اَپ لوڈ کیا ہے اس سے آج اُداس ہوگیا۔ بیلوں سے پیار کرنے والے ہندوستانی شہری کیا کم ہورہے ہیں ایسا سوچ کر کوئی ٹریکٹر کی پیداوار یا تیاری کا عمل ہی بند نہ کرادے۔
اگر آپ نے وزیر اعظم کی تصویر کے ساتھ کوئی سیلفی پوائنٹ نہیں دیکھا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بہت دنوں سے اسکول نہیں گئے، کالج نہیں گئے، ریلوے اسٹیشن نہیں گئے، طیرانگاہ نہیں گئے اور پارک نہیں گئے، دہلی میں لودھی گارڈن نہیں گئے، ہوسکتا ہے کہ آپ ورک فرام ہوم کرتے ہوں یا کوئی ورک نہیں ہے اس لئے ہوم میں رہتے ہوں یا اتنا ورک ہے کہ دفتر میں ہی رہ جاتے ہوں‘ اس لئے آپ سیلفی پوائنٹ دیکھنے کے موقع سے محروم ہوسکتے ہیں‘ یہ بات سمجھ میں آتی ہے۔ اگر کسی پارک میں سیلفی پوائنٹ نہیں بنا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس پارک پر ابھی حکومت کی نظر نہیں پڑی ہے وہ پارک عوام کی خدمت تو کررہا ہے مگر قوم کی خدمت نہیں کررہا ہے۔ صبح صبح ٹہلنے گئے اور ٹینک بنا دیکھا ساتھ میں وزیراعظم کی تصویر لگی دیکھی‘ مجھے یقین ہے آپ کا سینہ جو خالی ہی رہتا ہے فخر سے بھر جاتا ہوگا۔ وزیر اعظم کو نہ دیکھنے کی کوشش کرنا بیکار ہے وہ آپ کو کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی زاویہ سے دیکھ رہے ہیں، نظر بھی آجائیں گے۔ کم سے کم ٹینک کی اس نلی سے ڈریئے گولے اسی نلی سے نکلتے ہیں ذہن میں رکھیئے۔ اگر آپ نے ان تمام مقامات پر سیلفی پوائنٹ نہیں دیکھا تو خبروں میں اس کے بارے میں ضرور پڑھا ہوگا کہ وزارتِ دِفاع نے کہا ہیکہ اس کے تمام شعبوں میں 822 سیلفی پوائنٹس بنائے جائیں گے اس پر بھی کچھ پیسہ خرچ ہوا ہوگا وہ آپ کا ہی ہوگا۔ ہمیں پتہ نہیں کہ سارے سیلفی پوائنٹس کی سپلائی ایک ہی شخص کررہا ہے یا ایک ہی ریاست کا کوئی ایک ہی فرد کررہا ہے یا الگ الگ جگہوں سے سیلفی پوائنٹ کی سپلائی ہورہی ہے۔
ویسے یہ جاننا تو چاہیئے کہ سیلفی پوائنٹ کی سپلائی کہاں کہاں سے ہورہی ہے۔ آپ نے اخبارات میں یہ بھی پڑھا ہوگا کہ ریلویز ایک سیلفی پوائنٹ بنانے کیلئے سوا لاکھ روپئے سے لیکر 6.5 لاکھ روپئے خرچ کررہا ہے۔ اب خبر آئی ہے کہ ریلویز کے جس عہدہ دار نے RTI کے تحت یہ جانکاری دے دی اس کا فوراً تبادلہ کردیا گیا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ اب RTI کے تحت آپ تک معلومات نہیں پہنچ پائیں گی۔ ’ ٹائمس آف انڈیا‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیاکہ 7 ماہ پہلے ہی اسی عہدہ دار کی ناگپور میں ڈی پی آر او کے عہدہ پر تعیناتی ہوئی اور دو ماہ پہلے اچھے کام کیلئے وزیر ریلوے نے تہنیت و اعزاز پیش کیا مگر ایک اطلاع کیا دے دی کہ تبادلہ ہوگیا۔ قانون کے حساب سے اس عہدہ دار نے کچھ بھی غلط نہیں کیا مگر یہ دور دوسرا ہے اس حساب سے لگتا ہے کہ اس نے غلط کردیا۔ سیلفی پوائنٹ پر ویڈیو بنانے سے پہلے طرح طرح کے سیلفی پوائنٹ دیکھ رہا تھا ایسے لگا کہ اسکیمات کی منڈی سجی ہے، کہیں ٹوائیلٹ کی تعداد بتائی جارہی ہے تو کہیں بتایا جارہا ہے کہ دو کروڑ نوجوانوں کو ہُنر مند بنایا گیا ہے اور انہیں مہارت کی ٹریننگ دی گئی ہے۔ سب کو پتہ ہے بھارت چاند پر پہنچ گیا ہے مگر اس کا سیلفی پوائنٹ بنایا گیا ہے۔ امرتسر ریلوے اسٹیشن پر جو سیلفی پوائنٹ بنایا گیا اسے غور سے دیکھنے پر پتہ چلتا ہے کہ دو کروڑ نوجوانوں کو اِسکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ دی گئی ہے۔ یہ سیلفی پوائنٹ ان سب دو کروڑ نوجوانوں کو تلاش کررہا ہے کہ جب بھی یہاں سے گذریں تو ایک سیلفی لیتے جائیں، اب نوجوانوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ اس والے سیلفی پوائنٹ سے نہ بچیں کبھی کترائیں نہیں۔ یاد رہے بھارتی حکومت اب مزدوروںکو بیرون ملک سپلائی کیلئے کئی ملکوں کے ساتھ سمجھوتے اور معاہدات کررہی ہے کہیں آپ سے مانگ دیا گیا کہ دو کروڑ والے سیلفی پوائنٹ کی سیلفی ڈالیں تو خواہ مخواہ اس کی تلاش میں آپ کو امرتسر اسٹیشن جانا پڑسکتا ہے۔ جب ساری دنیا اُلٹی سمت میں جارہی ہو تو اسی سمت کو سیدھی سمت قرار دینا چاہیئے اور قومی سمت قرار دینی چاہیئے۔ بھارت کے عوام ویسے بھی جگہ جگہ سیلفی لیتی رہتی ہے۔ سیلفی کے چکر میں کئی لوگوں نے جانیں دے دیں۔ مثال کے طور پر حال ہی میں یہ خبر آئی کہ سیلفی کے چکر میں دو ہندوستانی امریکہ میں 800 فٹ گہری کھائی میں گرگئے۔ کولہا پور میں سیلفی لیتے ہوئے چار لڑکیاں ندی میں گر کر بہہ گئیں بعد میں ان کی نعشیں ملی۔ کانپور میں تو ایک نوجوان نہر میں کودگیا اور اس کی موت ہوگئی۔ سیلفی کھنچانے کی فکر میں صرف 72 گھنٹوں میں 8 لوگوں کی موت ہوگئی، تو کہنے کا مطلب ہے کہ اکیلے وزیر اعظم مودی سیلفی کو لیکر سنجیدہ نہیں ہیں بلکہ عام لوگ بھی اس کے چکر میں جان بھی دے رہے ہیں۔