ورک کلچر اور جوابدہی لازمی ، کارکردگی اطمینان بخش نہ ہو تو تبادلے، وزراء کی شکایات کے بعد چیف منسٹر کا سخت موقف
حیدرآباد ۔ 11۔ جولائی (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے نظم و نسق کو متحرک بنانے اور عہدیداروں کو ورک کلچر سے ہم آہنگ کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ سیول اور پولیس نظم و نسق میں بڑے پیمانہ پر تبدیلیوں کے ذریعہ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو پیام دیا ہے کہ اہم محکمہ جات اور اہم ذمہ داریاں صرف ان عہدیداروں کو دی جائیں گی جو حکومت کی اسکیمات پر موثر عمل آوری کیلئے سنجیدگی سے مساعی کریں گے ۔ ڈسمبر 2023 میں حکومت کی تشکیل کے بعد سے لوک سبھا انتخابات کے ضابطہ اخلاق نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کو عہدیداروں کے تبادلہ سے روک دیا تھا۔ ضابطہ اخلاق کے ختم ہونے کے بعد چیف منسٹر نے سیول اور پولیس عہدیداروں کے تبادلوں کا آغاز کیا۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران ریاستی وزراء اور کانگریس کے سینئر قائدین کی جانب سے شکایات موصول ہورہی تھیں کہ سیول اور پولیس عہدیدار عوامی مسائل کے حل میں تساہل سے کام لے رہے ہیں۔ حکومت کی اسکیمات کو عوام تک پہنچانے میں عہدیداروں کی عدم دلچسپی کے نتیجہ میں عوام میں الجھن پیدا ہورہی ہے۔ حکومت کی جانب سے 6 ضمانتوں پر عمل آوری میں عہدیداروں کی جانب سے بعض اضلاع میں عدم تعاون کی وزراء کی جانب سے موصولہ شکایات کے بعد چیف منسٹر ریونت ریڈی نے پولیس اور سیول کے اعلیٰ عہدیداروں کے تبادلے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالیہ عرصہ میں ضلع کلکٹرس اور محکمہ جات کے سکریٹریز کے تبادلے کئے گئے ۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس اور دیگر اعلیٰ آئی پی ایس عہدیداروں کے تبادلے بھی انجام دیئے گئے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے چیف سکریٹری شانتی کماری اور ڈائرکٹر جنرل پولیس جتیندر پر واضح کردیا ہے کہ کسی بھی سطح پر عہدیداروں کے عدم تعاون اور تساہل برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ بی آر ایس دور حکومت میں اہم عہدوں پر فائز عہدیدار ابھی بھی سابق حکومت کے قائدین سے ربط میں ہیں۔ اس سلسلہ میں چیف منسٹر کو رپورٹ حوالے کی گئی جس کے بعد انہوں نے ایسے تمام عہدیداروں کے تبادلے کا فیصلہ کیا ہے جو طویل عرصہ سے ایک ہی محکمہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں سیول اور پولیس ایڈمنسٹریشن میں مزید تبادلے کئے جائیں گے۔ عہدیداروں کو نئی ذمہ داری کے ذریعہ ان کی کارکردگی کی جانچ کی جائے گی اور اگر کارکردگی اطمینان بخش نہ ہو تو تبدیل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نظم و نسق پر گرفت مضبوط کرنا چاہتے ہیں تاکہ حکومت کی اسکیمات پر عمل آوری میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ سیاسی مبصرین کی جانب سے یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد نظم و نسق کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ چیف منسٹر اور وزراء کی عہدیداروں پر کوئی گرفت نہیں اور جوابدہی کی کمی کے نتیجہ میں بنیادی سطح پر عوام میں ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔ ریونت ریڈی کو سیاسی کیریئر میں وزارت کا بھی تجربہ نہیں ہے ، لہذا چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد نظم و نسق پر کنٹرول کرنا ان کے لئے چیلنج بن چکا ہے ۔ چیف منسٹر تجربہ کار ریٹائرڈ عہدیداروں اور سیاسی قائدین سے صلاح مشورہ کرتے ہوئے نظم و نسق کو حکومت کے راستہ پر چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ میں ریونت ریڈی نے عہدیداروں کی کارکردگی کا انتہائی باریک بینی سے جائزہ لیا۔ گزشتہ حکومت میں اہم عہدوں پر فائز رہتے ہوئے ابھی بھی وفاداری نبھانے والے عہدیداروں کی نشاندہی کرلی گئی ۔ چیف منسٹر نے ضلع کلکٹرس اور محکمہ جات کے سکریٹریز کے علاوہ سپرنٹنڈنٹس آف پولیس اور دیگر پولیس عہدیداروں پر واضح کردیا کہ کارکردگی میں جوابدہی لازمی رہے گی۔ انہوں نے جاریہ اسکیمات کے علاوہ حکومت کے 6 وعدوں پر عمل کے سلسلہ میں آئی اے ایس عہدیداروں پر بھاری ذمہ داری عائد کی ہے۔ وزراء سے کہا گیا ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً ضلع کلکٹرس کے بارے میں عوامی رائے سے چیف منسٹر کو آگاہ کریں۔ 1