سیول سرویس کوچنگ کیلئے اقلیتی امیدواروں کے نتائج جاری

   

عنقریب کونسلنگ، سیول سرویس میں اقلیتی نمائندگی میں انکم لمیٹ اہم رکاوٹ
حیدرآباد۔/13اکٹوبر، ( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے سیول سرویس کی کوچنگ کیلئے 100 اقلیتی امیدواروں کے تقرر کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔ امیدواروں کے انتخاب کیلئے منعقدہ اسکریننگ ٹسٹ کے نتائج جاری کردیئے گئے جس میں میرٹ کی بنیاد پر 100 امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اسکریننگ ٹسٹ میں 412 امیدواروں نے شرکت کی جن میں سے 4 ایسے تھے جو دوسری مرتبہ اسکریننگ ٹسٹ میں شریک ہوئے۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے یکم اکٹوبر کو نتائج کی اجرائی اور 4 اکٹوبر کو کونسلنگ کا اعلان کیا تھا لیکن نتائج کی اجرائی میں تاخیر ہوئی ہے۔ اقلیتی بہبود کی ویب سائیٹ پر نتائج جاری کردیئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی بہبود کے عہدیدار بہت جلد منتخب 100 امیدواروں کے سرٹیفکیٹ کی جانچ اور ان کی کونسلنگ کی تاریخوں کا فیصلہ کریں گے۔ اسکیم کے تحت امیدواروں کو کوچنگ کیلئے اپنی پسند کے اسٹڈی سرکل کے انتخاب کی اجازت دی جاتی ہے۔ حکومت نے سیول سرویس کوچنگ کیلئے جن پانچ سنٹرس کی نشاندہی کی ہے ان کی جانب سے منتخب امیدواروں کے روبرو اپنے ادارہ کی کارکردگی اور سہولتوں کے بارے میں پریزنٹیشن دیا جاتا ہے جس کے بعد امیدواروں کو تین دن کی مہلت ہوتی ہے کہ وہ اپنی پسند کے ادارہ کا انتخاب کریں۔ حکومت کی جانب سے ہر امیدوار کیلئے دیڑھ لاکھ روپئے کوچنگ سنٹرس کو ادا کئے جاتے ہیں۔ شہر سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو ماہانہ 2000 اور اضلاع کے امیدواروں کو 5000 اسٹائیفنڈ دیا جاتا ہے۔ کتابوں کی خریدی کیلئے 3000 روپئے دیئے جاتے ہیں اور بس پاس کیلئے شہر کے امیدواروں کو 250 اور اضلاع کے امیدواروں کو 500 روپئے ادا کئے جاتے ہیں۔ 2016-17 سے سیول سرویس کوچنگ کا آغاز کیا گیا۔ 2019 میں 3 طلبہ پریلمس میں کوالیفائی ہوئے ان میں سے ایک امیدوار نے مینس امتحان میں کامیابی حاصل کی لیکن انٹرویو کی سطح پر وہ منتخب نہ ہوسکے۔ سیول سرویس کوچنگ اگرچہ نامور اداروں میں دی جارہی ہے لیکن اقلیتی امیدواروں کے عدم سلیکشن کی اہم وجہ ماہرین کے مطابق انکم لمیٹ ہے۔ حکومت نے کوچنگ کی اہلیت کیلئے سالانہ آمدنی کی حد 2 لاکھ روپئے مقرر کی ہے۔ یہی حد ایس سی، ایس ٹی اور بی سی امیدواروں کیلئے بھی ہے لیکن ان کے پاس علحدہ فیکلٹیز، لائبریریز اور ہاسٹل کا انتظام ہے جبکہ اقلیتی امیدواروں کیلئے ان سہولتوں کی کمی ہے۔ محض 2 لاکھ روپئے سالانہ کی آمدنی سے انتہائی غریب گھرانوں کے طلبہ کوچنگ کیلئے رجوع ہورہے ہیں ۔ ان میں سے زیادہ تر ایسے ہیں جو خانگی اداروں میں ملازمت کرتے ہوئے کوچنگ حاصل کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں وہ مکمل وقت نہیں دے پاتے۔ آمدنی کی حد کو اگر ختم کردیا جائے تو اقلیتی طبقہ کے قابل اور ذہین طلبہ کو نہ صرف کوچنگ کا موقع ملے گا بلکہ تلنگانہ سے ہر سال کئی اقلیتی امیدوار سیول سرویس میں منتخب ہوسکتے ہیں۔ر