چیف منسٹر کے سی آر کا اعلان ۔ اسمبلی اجلاس کے بعد عبادتگاہوں کا سنگ بنیاد
حیدرآباد۔ سکریٹریٹ میں دو مساجد کی شہادت پر مسلمانوں میں پھیلی بے چینی کو محسوس کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے موجودہ مقامات پر دونوں مساجد کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے خرچ پر نہ صرف دونوں مساجد تعمیر کی جائیں گی بلکہ ائمہ کیلئے کوارٹرس کی سہولت رہے گی۔ مساجد کے مسئلہ پر سیاسی و مذہبی قائدین پر مشتمل وفد نے آج چیف منسٹر سے ملاقات کی۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے وفد کا استقبال کیا اور جیسے ہی بات چیت کا آغاز ہوا چیف منسٹر نے وفد کے اظہار خیال سے قبل ہی اس مسئلہ پر حکومت کی سنجیدگی سے واقف کرایا اور کہا کہ دونوں مساجد موجودہ مقامات پر تعمیر کی جائیں گی۔ کے سی آر نے کہا کہ میں مساجد کی اہمیت سے بخوبی واقف ہوں اور عبادت گاہوں کا مکمل احترام کرتا ہوں۔ تلنگانہ کی گنگا جمنی تہذیب کے عین مطابق دونوں مساجد کو تعمیر کیا جائیگا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ تلنگانہ کی گنگا جمنی تہذیب کو متاثر ہونے نہیں دینگے۔ ایم پی حیدرآباد اسد اویسی کی قیادت میں مذہبی قائدین کا وفد ملاقات کیلئے پہنچا تھا۔ چیف منسٹر نے سکریٹریٹ کی مساجد کے علاوہ مسلمانوں کے دیگر مسائل پر بھی کارروائی کا تیقن دیا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ دو مساجد کے علاوہ مندر اور ایک چرچ بھی تعمیر کیا جائیگا۔ اسمبلی اجلاس کے بعد تینوں عبادت گاہوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ اجلاس میں چیف منسٹر نے جن اہم فیصلوں کا اعلان کیا اسکے مطابق سکریٹریٹ کی قدیم عمارت کے انہدام کے دوران وہاں موجود دو مساجد اور ایک مندر کو نقصان کے ازالہ کے طور پر حکومت سرکاری خرچ سے تمام سہولتوں سے آراستہ عبادت گاہیں تعمیر کریگی۔
ہر مسجد 750 مربع گزپر محیط ہوگی اور امام کیلئے رہائشی کوارٹر سمیت 1500 مربع گز کے رقبہ پر دو مساجد کی تعمیر عمل میں لائی جائے گی۔ مساجد کی تعمیر مکمل ہونے پر انہیں وقف بورڈ کے حوالے کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ 1500 مربع فیٹ پر مندر تعمیر کی جائے گی جسے انڈومنٹ ڈپارٹمنٹ کے زیر انتظام دیا جائے گا۔ عیسائی برادری کی خواہش پر سکریٹریٹ احاطہ میں ایک چرچ کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت تمام مذاہب کے ساتھ یکساں سلوک روا رکھتی ہے ۔ اسمبلی اجلاس کے بعد ایک دن میں تمام عبادت گاہوں کا سنگ بنیاد رکھا جائیگا۔ چیف منسٹر نے انیس الغرباء کامپلکس کی عاجلانہ تعمیر کو یقینی بنانے کا تیقن دیا جہاں یتیم مسلم بچوں کی رہائش اور تعلیم کا انتظام رہے گا۔ کامپلکس کا 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور مزید 18 کروڑ روپئے درکار ہیں حکومت عنقریب یہ رقم جاری کرکے باقی کاموں کو جلد مکمل کریگی۔ حیدرآباد میں بین الاقوامی معیار کا اسلامک سنٹر تعمیر کیا جائے گا اس کیلئے اراضی مختص کردی گئی ہے۔ کورونا سے تعمیری کاموں میں تاخیر ہورہی ہے۔ جلد اسلامک سنٹر کی تعمیر کا آغاز ہوگا۔ شہر کے اطراف قبرستانوں کی ضرورت سے چیف منسٹر کو واقف کرایا گیا۔ حکومت نے کلکٹرس رنگاریڈی اور میڑچل سے اراضی کی نشاندہی کی خواہش کی ہے۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں 150 تا 200 قبرستانوں کیلئے اراضی مختص کی جائیگی۔ نارائن پیٹ میں سڑک کے توسیعی دوران عاشور خانہ کو نقصان پہنچا تھا کلکٹر کو ہدایت دی گئی کہ مناسب اراضی کی نشاندہی کرکے عاشور خانہ تعمیر کریں۔ اردو کی بحیثیت دوسری سرکاری زبان ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے بتایا کہ اردو کے ترقیاتی پروگرام سرکاری زبان کمیشن کے ذریعہ انجام دیئے جائیں گے۔ سرکاری زبان کمیشن میں نائب صدر کے عہدہ پر اردو داں شخصیت کا تقرر کیا جائے گا۔ اسی دوران وزیر داخلہ محمد محمود علی نے چیف منسٹر کے اعلانات کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ مسلم قائدین چیف منسٹر کے اعلانات سے نہ صرف مطمئن ہوئے بلکہ اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حقیقی معنوں میں سیکولر قائد ہیں اور انہوں نے اپنے سیکولر ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے عبادت گاہوں کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ مسلم قائدین کی جانب سے چیف منسٹر کو یادداشت پیش کی گئی۔ وفد میں مولانا مفتی خلیل احمد، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سید قبول بادشاہ شطاری، مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی، مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی، مولانا حامد محمد خاں، مولانا ضیاء الدین نیر، مولانا رحیم الدین انصاری، محترمہ اسماء زہرہ، جناب محمد اظہر الدین، جناب اسد الدین اویسی، مولانا مفتی عبدالمغنی اور جناب اکبر الدین اویسی شامل ہیں۔