سیکولرزم کا راگ الاپنے والی حکومت میں مسلم نمائندگی نظرانداز

   

سدی پیٹ۔3 جون ۔ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) مسٹر شیخ احمد ایاز ایڈوکیٹ وصدرآل تلنگانہ مسلم ایڈوکیٹس فورم نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ متحدہ آندھراپردیش کی58سالہ اور تلنگانہ کی گیارہ سالہ تاریخ میں آج تک کسی بھی پارٹی کی حکومت نے کابینہ میں مسلم نمائندگی کو نظرانداز نہیں کیا لیکن اس دفعہ کانگریس جیسی سیکولرازم کا راگ الاپنے والی پارٹی کی جانب سے ریاست تلنگانہ کی مجلس وزراء میں ایک بھی مسلم کو بحیثیت وزیرشامل نہ کرنا باعث استعجاب ہے۔ اس سے ریاست کے زائداز 12%فیصد مسلم آبادی میں بے چینی اور تشویش پھیل گئی ہے جس کا ازالہ ازحد ضروری ہے حالانکہ ریاست میں کانگریس پارٹی کی حکوت تشکیل ہوئے زائد از ڈیڑھ سال کا عرصہ بیت گیا۔یہ نہ صرف ریاست کے مسلمانوں کی توہین ہے بلکہ کانگریس کے سیکولرازم پر ایک بدنماداغ ہے۔ مسٹر شیخ احمد ایازنے کانگریس کی مرکزی قیادت کے اس حق کو چیلنج کیا جس میں باربارقومی صدرملکارجن کھرگے مرکزی مجلس وزراء میں مسلم وزیرکی عدم موجودگی وعدم شمولیت پر مودی حکومت پر تنقید کرتے ہیں جبکہ ان کی اپنی پارٹی کی ریاستی اکائی کی حکومت نے ریاست کی مجلس وزراء میں مسلم وزیرکی شمولیت سے گریز کیاگیاہے۔مسٹر شیخ احمد ایازنے آگے کہاکہ آل تلنگانہ مسلم ایڈوکیٹس فورم کاایک وفد عنقریب اے آئی سی سی انچارچ محترمہ میناکشی نٹراجن اورصدر کانگریس مہیش کمار گوڑسے گاندھی بھون میں ملاقات کرتے ہوئے مسلمانوں کی تشویش سے واقف کروائے گا اور مسلم اداروں کے علاوہ ریاستی کارپوریشن کے صدورنشین کی حیثیت سے کم از کم 5مسلمانوں کے تقرر کیلئے نمائندگی کی جائے گی۔