وقف جائیدادوں اور وقف بورڈ کے خلاف سنسنی خیز الزامات، اورنگ زیب پر تنقید
گٹلہ بیگم پیٹ کی اراضی وقف نہ ہونے کا دعویٰ، پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میںوقف ترمیمی بل منظور ہوجائے گی
حیدرآباد ۔ 16 نومبر (سیاست نیوز) بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کونڈہ وشویشور ریڈی نے وقف بورڈس اور وقف اراضیات کے خلاف سنسنی خیز الزامات عائد کرتے ہوئے اس کو دستور اور سیکولرازم کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے مسلم نوازی کے تحت وقف ٹریبونل کو سپریم کورٹ سے زیادہ اختیارات دیئے ہیں۔ بی آر ایس اور کانگریس میں رہنے تک کونڈا ویشویشور ریڈی کا امیج سیکولر قائد کی طرح تھا۔ بی جے پی میں شمولیت کے بعد ان پر بھگوا رنگ حاوی ہوگیا ہے۔ وہ وقف جائیدادوں کو غیرقانونی قرار دے رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں وقف ترمیمی بل کو منظور کرتے ہوئے وقف بورڈ کے وقف اراضیات پر دعوؤں کو ختم کردینے کا انتباہ دے رہے ہیں۔ مسلمانوں کے ووٹوں کی خاطر کانگریس اور بی آر ایس پارٹیوں پر ملک کو فروخت کردینے کی سازش کرنے کا انہوں الزام عائد کیا۔ حلقہ لوک سبھا چیوڑلہ سے چند قائدین کے ساتھ کونڈہ ویشویشور ریڈی گھوڑوں پر بی جے پی ہیڈ آفس حیدرآباد پہنچے اور پارٹی آفس میں ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کرتے ہوئے اورنگ زیب کے خلاف زہر اگلا ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ 1995ء میں کانگریس مرکز میں برسراقتدار رہنے کے دوران سپریم کورٹ سے زیادہ پاورفل وقف ٹریبونل قائم کرتے ہوئے وقف بورڈ کو خصوصی اختیارات دیئے۔ اس ٹریبونل کے احکامات کو کسی بھی عدالت میں سوال نہیں کیا جاسکتا۔ وقف قانون 1995ء کے سیکشن 40 کے تحت کسی کی بھی جائیداد کو وقف بورڈ اپنی جائیداد ہونے کا اعلان کرسکتا ہے۔ اس قانون کے تحت 107 سال سے مقیم رہنے والے عوام کو گٹلہ بیگم پیٹ سے بیدخل کرنے کیلئے 90 ایکر اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ وقف بورڈ یہ اراضی اپنی ہونے اور 300 سال قبل اورنگ زیب انہیں زبانی طور پر مختص کردینے کا دعویٰ کررہی ہے۔ اس طرح کے جھوٹے دعوؤں سے وقف بورڈ کو بیدخل کرنے کیلئے مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کیا ہے۔2