سی اے اے ، این آر سی ، بی جے پی کے ہندوراشٹر پراجیکٹ کا حصہ

   

ہندوستان کو بڑی معاشی طاقت بنانے کا خواب بکھرنے کے بعد عوامی توجہ ہٹانے تقسیم و انتشار کا حربہ

ممبئی میں این رام کا خطاب

ممبئی۔ یکم فروری (سیاست ڈاٹ کام) سرکردہ جرنلسٹ این رام نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور مجوزہ قومی رجسٹر برائے شہریان (این آر سی) معاشی بحران کی پردہ پوشی اور توجہ ہٹانے کیلئے محض تقسیم و انتشار پر مبنی حربہ ہی نہیں ہے بلکہ یہ دراصل بی جے پی کے ہندو راشٹر پراجیکٹ کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔ این رام یہاں ممبئی کانکلیو کے زیراہتمام دو روزہ پروگرام کے پہلے دن ’’ہندوستانی سیاست میں ابھرتی لہر‘‘ کے زیرعنوان مذاکرہ سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے سی اے اے کے مخالف احتجاجیوں سے ڈسپلین برقرار رکھنے کی اپیل کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بڑے پیمانے پر پیدا شدہ عوامی برہمی کی لہر اپنی شدت و مقبولیت سے محروم ہونے نہ پائے۔ این رام نے کہا کہ میں یہ نہیں سمجھتا کہ یہ محض ایک پھولا و انتشار کا حربہ ہے۔ یہ حربہ اگرچہ ہندوستان کو ایک طاقتور معیشت بنانے سے متعلق ان (بی جے پی حکمرانوں) کے خوابوں کے بکھرنے اور پیدا شدہ معاشی بحران سے عوام کی توجہ ہٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دو روزہ اجتماع کے افتتاحی خطاب کے دوران ان نکات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے این رام نے 2019ء کے لوک سبھا انتخابات کیلئے جاری کردہ بی جے پی کے انتخابی منشور کا حوالہ دیا جس میں بی جے پی نے شہریت ترمیمی بل وضع کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا جس کا مقصد ہندوستان کے پڑوسی ملک میں مبینہ ظلم و جبر سے بچنے کیلئے فرار ہونے والے ہندو، جین، سکھ، بدھ اور عیسائی برادری کے افراد کا تحفظ کیا جاسکے۔ این رام نے مزید کہا کہ بی جے پی اپنے انتخابی منشور میں شمال مشرقی ریاستوں کی آبادی کے طبقات سے متعلق مسائل پر وضاحت کی کوشش کی تھی کیونکہ ان ریاستوں میں امن و قانون سازی کے بارے میں شکوک و اندیشے پائے جارہے تھے۔ این رام نے کہا کہ عیسائی ابتداء میں بی جے پی کی فہرست کا حصہ نہیں تھے لیکن بعد میں انہیں شامل کیا گیا۔ سینئر جرنلسٹ نے کہا کہ ’’اور… امیت شاہ نے (مرکزی) وزیر داخلہ بننے سے پہلے اور بعد ریکارڈ پر کہا تھا کہ این آر سی ملک گیر پراجیکٹ ہوگا‘‘۔ این رام نے کہا کہ آسام میں این آر سی پر عمل آوری ایک خوفناک کہانی بن کر ابھری ہے، ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی ہے، بالخصوص غریبوں کو بہت زیادہ ہراسانی ہوئی۔ پروفیسر گوپال گرو نے بھی اس مذاکرہ سے خطاب کیا۔ انہوں نے دہلی کے شاہین باغ پر خواتین کی قیادت میں جاری سی اے اے کے خلاف احتجاج کی ستائش کی۔ پروفیسر گوپال گرو نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ مظاہرین اپنے احتجاج کے دوران ایک طرف انتہائی طاقتور اور جارحانہ لب و لہجہ اختیار کررہے ہیں تو دوسری طرف پوری عاجزی و انکساری کے ساتھ امن پسندی و ڈسپلین کا مظاہرہ بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہین باغ پر سی اے اے کے مخالف احتجاجی دراصل ایک نئی سیاست کی اختراع کررہے ہیں۔ وہ درحقیقت سیاست کو ایک نئی جہت ایک نیا زاویہ بخش رہے ہیں۔ یہ کیا ہی بڑا فائدہ ہے جو ہمیں حاصل ہوا ہے۔ قابل ستائش ہیں وہ لوگ جنہوں نے سیاست منظم کرنے کا ایک نیا راستہ بتایا ہے۔