مسلمانوں کے بہانے دلتوں کو شہریت سے محروم کرنے مودی حکومت کی سازش ، مغل پورہ میں جلسہ ، مختلف قائدین کا خطاب
حیدرآباد۔4فبروری(سیاست نیوز)شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے)‘ قومی رجسٹرار برائے شہریت( این آرسی) قومی آبادی رجسٹرار( این پی آر)صرف مسلمانوںکا مسئلہ نہیںہے‘اس کی زد میں پسماندگی کاشکار غیر مسلم طبقات بھی ائیں گے‘ ملک میںنوے فیصد سے زائد ایس سی ‘ ایس ٹی او راو بی سی طبقات سے تعلق رکھنے والوں کے پاس دستاویزات موجود نہیںہے کہاں سے وہ اپنی شہریت ثابت کرسکیں گے‘ مسلمانوں کے بہانے مذکورہ تمام طبقات کو شہریت سے محروم کرنے کی سازش مرکز کی نریندر مودی حکومت کررہی ہے ۔ تمام کو ایک ساتھ ملکر حکومت کی اس سازش کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔نائب صدر کل ہند مجلس انقلاب ملت( اے ائی ایم ائی ایم) مولانا حامد حسین شطاری نے اپنے صدراتی خطاب میںان خیالات کا اظہار کیاہے۔سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے خلاف کل ہند مجلس انقلاب ملت کے مرکزی دفتر واقع مغل پورہ کمان میں جلسہ عام کا انعقاد عمل میںلایاگیاتھا جس سے جسٹس چندرا کمار‘ رام داس نائیک (بی اے ایم سی ای ایف)‘ سردار سریندر سنگھ‘ جسوین جیرات ‘ سارہ متھوز کے علاوہ اے ائی ایم ائی ایم کے سرکردہ قائدین نے بھی خطاب کیا۔ جلسہ کا آغاز جنرل سکریٹری عبدالقدوس غوری ایڈوکیٹ کی قرآت کلام پاک اور نعت شریف سے ہوا جبکہ کاروائی مرزا ساجد بیگ ایڈوکیٹ نے چلائی۔ بعدازاں خواتین کی کثیرتعداد نے پارٹی کی جانب سے منعقدہ آیت کریمہ میں بھی حصہ لیا ۔ مولانا حامد حسین شطاری نے اپنے صدراتی خطاب کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ہم سب کو اس با ت کا عہد لینا ہوگا کہ ہم آنے والے دنو ں میں این پی آر کی شروعات پر کسی بھی عہدیدار کو کاغذ نہیںدیکھائیں گے۔ جسٹس چندرا کمار نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے محمد رفیع کے مشہور گیت ’نہ تو ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا‘ انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا‘اپنے موبائیل کے ذریعہ بجاتے ہوئے جلسہ عام میںموجود لوگوں سے استفسار کیاکہ دنیا کا سب سے بڑا مذہب انسانیت ہے اور کسی بھی مذہب میںغیرانسانی حرکتوں کی کوئی گنجائش نہیںہے مگر پچھلے کچھ سالوں سے غیر انسانی حرکتوں کو مذہب کا نام دیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کا ائین مساوات او رانصاف کی بنیاد پر ہے ‘ جسکے خلاف کسی بھی قانون کو ہم برداشت نہیںکریں گے۔انہوں نے مزیدکہاکہ سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر جیسے قوانین کے ذریعہ ملک کی عوام میں تفریق پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس کے خلاف ہمیں متحد ہ طور پر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ جسٹس چندرا کمار نے کہاکہ ہم سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے خلاف ہونے والے ہر احتجاج میںمسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور آگے بھی کھڑے رہیں گے۔سماجی جہدکار جسوین جیرات نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت نے مسلمانو ں کو سڑکو ں پراتر کران کے خلاف احتجاج کرنے پر مجبور کردیاہے۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ شاہین باغ آج سارے ملک میں سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے خلاف احتجاج کا مرکزبنا ہوا ہے ۔ جسوین نے کہاکہ مودی حکومت سمجھتی تھی کہ مرکز میں بی جے پی کے اقتدار میںآنے کے بعد سے اس ملک کے مسلمانوں میںڈر او رخوف کا ماحول ہے مگر سلام ہے شاہین باغ کی خواتین او رجامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کو جنھوں نے وزیراعظم نریند ر مودی اور امیت شاہ کی خوش فہمی کو دور کردیا ہے۔ سارہ متھوز نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کے سامنے واقعہ کربلا موجود ہے جس میں شہادتوں کے باوجود خاندان نے رسول کی عزت مآب خواتین یزید کے ظلم وستم کے آگے جھکی نہیںائی اور بربریت کے خلاف سوال پوچھنا بند نہیں کیا۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہندوستان کے مسلمانوں کے سامنے کربلا مثال ہے اور انہیں کسی حکمران سے ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیںہے۔ بی اے ایم سی ای ایف کے رام داس نائیک نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بہانہ مسلمانوں کا ہے مگر مودی حکومت ایس سی ‘ ایس ٹی او راوبی سی طبقات کے حق تحفظات کو چھیننے کے لئے سی اے اے‘ این آرسی اور این پی آر جیسے کالے قانون نافذ کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہریت کے لئے دستاویزات اور ثبوت چاہئے تو ڈی این اے کی بنیاد پر ہونا چاہئے ۔ سردار سریندر سنگھ نے اپنے خطاب میںکہاکہ سکھ برداری مسلمانوں کے ساتھ اس احتجاج میںشامل ہے۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ چاہئے وہ دہلی کا شاہین باغ ہویا پھر حیدرآباد میںکسی بھی مقام پر سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے خلاف ہورہا احتجاج ‘ سکھ ہر محاذ پر مسلمانوں کے ساتھ اس احتجاج میںکھڑے نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر آج مسلمانوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے تو اگلی باری سکھوں ‘ عیسائیوں اور دیگر اقلیتی طبقات کی ہوگی ۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہم چوکنا ہوکر مرکزی حکومت کے لائے جانے والے سیاہ قوانین کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ نعروں او رقومی ترانے کی گونج میںجلسہ عام کا اختتام عمل میںآیا۔