گاندھی شانتی یاترا 3,000 کیلومیٹر کی مسافت طئے کرتے ہوئے 30 جنوری کو راج گھاٹ پہونچے گی
٭ اترپردیش میں پرامن احتجاجیوں پر پولیس کارروائی
’’سرکاری دہشت گردی کے مترادف‘‘
٭ پڑوسی اقلیتوں کو شہریت کی پیشکش لیکن مسلمان نظرانداز
٭ یشونت سنہا اور سریش مہتا اور شتروگھن سنہا کی پریس کانفرنس
ممبئی۔ 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کے خلاف احتجاج کے لئے ملک گیر یاترا منظم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سنہا نے یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ راشٹرا منچ کے بیانر تلے یہ مہم منظم کی جارہی ہے جو ’گاندھی شانتی یاترا‘‘ سے موسوم رہے گی۔ پارلیمنٹ کے سابق رکن شتروگھن سنہا اور گجرات کے سابق چیف منسٹر سریش مہتا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ یشونت سنہا نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یاترا 9 جنوری کو ممبئی کے اپولو بندر سے شروع ہوگی جو مہاراشٹرا، گجرات، راجستھان ، اترپردیش، ہریانہ اور دہلی سے گزرتے ہوئے اپنی منزل پہونچے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ یاترا 3,000 کیلومیٹر کا فاصلہ طئے کرتے ہوئے 30 جنوری کو مہاتما گاندھی کی برسی کے موقع پر دہلی کے راج گھاٹ پر اختتام پذیر ہوگی۔ یشونت سنہا نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی زیراقتدار ریاستوں میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے پرامن مظاہرین کو کچلنے کیلئے پرتشدد کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ یشونت سنہا نے کہا کہ حکومت کا امن و سکون اور ہم آہنگی درہم برہم کررہی ہے۔ سریش مہتا نے گجرات کے عوام اور تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس مہم کو کامیاب بنانے کی کوششوں میں دوسروں پر سبقت حاصل کرے۔ سریش مہتا نے اترپردیش میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس کارروائیوں کو ’’ریاست کی سرپرستی میں کی جانے والی دہشت گردی‘‘ سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ یاترا بالخصوص ان پولیس مظالم کے خلاف بھی ایک احتجاج ہے۔ گجرات کے سابق چیف منسٹر سریش مہتا نے پرامن مظاہرین کے خلاف کارروائیوں کرنے والی پولیس کو چیلنج کرتے ہوئے ایک معروف شعر کا مصرعہ دہراتے ہوئے کہا کہ ’’دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے‘‘۔ اداکار سے سیاست داں بننے والے بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا نے کہا کہ ’ہم بہت تکلیفیں برداشت کرچکے ہیں اور اب ہم اپنا سفر شروع کررہے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں اور ہم دستور کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔ شتروگھن سنہا نے مزید کہا کہ سی اے اے بھی نوٹ بندی کی طرح ملک کیلئے مضر اور نقصان دہ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ماہرین قانون اور حتی کہ بی جے پی قائدین و اپوزیشن قائدین سے مشاورت کے بغیر ایسا قانون لانے کی ضرورت ہی کیا تھی؟