مسلمانوں اور دلتوں کو حق رائے دہی سے محروم کردینا مقصد
l سنگھ پریوار کے نظریہ پر عمل آوری میں عوام سب سے بڑی رکاوٹ
l ہندو مسلم اتحاد فرقہ پرستوں کے لیے درد سر
حیدرآباد ۔ 4 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے بارے میں بی جے پی قائدین بالخصوص وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیانات میں کافی تضاد پایا جاتا ہے ۔ اگر موجودہ حالات کا بغور جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر ایک بڑی سازش کا حصہ ہے جس کے تار 27 ستمبر 1925 میں قائم کی گئی راشٹریہ سیوئم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس ) سے جڑتے ہیں اور آر ایس ایس کے زیر سرپرستی سنگھ پریوار اپنا ایک مخصوص بلکہ خفیہ ایجنڈہ رکھتا ہے تاہم دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اور سماجی جہدکار اپوروانند کے مطابق سنگھ پریوار کا ایجنڈہ اب خفیہ نہیں رہا بلکہ اس پر مودی حکومت سلسلہ وار انداز میں عمل آوری کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے اور ان کوششوں میں اسے ہندوستان کی سیکولر و جمہوریت پسند عوام سب سے بڑی رکاوٹ بن گئی ہے ۔ حالیہ عرصہ کے دوران ملک میں جس طرح شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور مظاہرین کے خلاف پولیس نے طاقت کا جو بیجا استعمال کیا ہے اس سے ساری دنیا میں ہندوستان کی شبیہہ متاثر ہوئی ہے ۔ اب ہندوستانی عوام بلالحاظ مذہب و ملت رنگ و نسل ذات پات مودی حکومت کے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ڈٹ گئے ہیں ۔ دوسری طرف صرف بھکتوں کو چھوڑ کر ملک کے عوام کی اکثریت اچھی طرح جان گئی ہے کہ سی اے اے ، این آر سی ملک کو ہندوراشٹر بنانے کے لیے رچی گئی سازش کا ایک حصہ ہے اور اس سے سنگھ پریوار بی جے پی مودی حکومت اور اس کے ہمنوا صنعت کاروں کا تو کچھ فائدہ ہوسکتا ہے لیکن ہندوستان ہندوستانی عوام اور ہندوستانیت کا نقصان ہوگا ۔ ہمارے ملک کے سماجی جہدکاروں دانشوروں ماہرین تعلیمی ، انفارمیشن ٹکنالوجی کی اہم شخصیتوں نے بھی شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو ہندوستان کے لیے خطرناک قرار دیا ہے ۔ جیسا کہ دی ہندو کے سابق ایڈیٹر این رام نے سی اے اے کو ہندو راشٹر پراجکٹ کا ایک حصہ قرار دیا ہے ۔ اسی طرح پارلیمنٹ میں ترنمول کانگریس کی شعلہ بیان رکن مہواموئیترا نے ببانگ دہل یہ کہتے ہوئے حکمراں جماعت کے ارکان اور وزراء بشمول وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو حیرت زدہ کردیا کہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر مکیاویلی عزائم ( عیاری و مکاری پر مبنی عزائم کے آلات ہیں ) میکیا ویلی دراصل اطالوی سیاستداں تھا جو ظلم و جبر کا قاتل تھا ۔ مہواموئیترا نے پارلیمنٹ میں یہ کہتے ہوئے بھی حکومت کو حقیقت کا آئینہ دکھایا کہ سی اے اے ، این آر سی / این پی آر کے ذریعہ مودی حکومت عوام کے ایک بڑے حصہ کو حق رائے دہی اور ان دوسرے حقوق سے محروم کرنے کی خواہاں ہے ۔ جو دستور نے عطا کئے ہیں اگر دیکھا جائے تو مودی حکومت پہلے اپنی مرضی و منشاء سے لوگوں کی شناخت کرے گی ۔ انہیں مختلف بہانوں سے شہریت سے محروم کردے گی ۔ جس کے ساتھ ہی ان کے پاس حق رائے دہی بھی باقی نہیں رہے گا اور ان کی زمینات مکانات دیگر جائیدادوں یہاں تک کہ بینکوں میں جمع کی گئی رقم بھی ضبط کرلی جائیں گی ۔ اس سازش کے ذریعہ سب سے پہلے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا ۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ سی اے اے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ باپ ممالک یعنی بنگلہ دیش ، افغانستان اور پاکستان سے آنے والے ہندوؤں ، سکھوں ، بدھسٹوں ، عیسائیوں اور پارسیوں کو شہریت دی جائے گی ۔ اس قانون میں فرقہ پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سی اے اے حقیقت میں مذہب کی بنیاد پر شہریت عطا کرنے والا قانون ہے اور اس کا مقصد ہی مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے ۔ دوسری طرف مودی حکومت ایسا لگتا ہے کہ ایک تیر سے دوچار کررہی ہے۔ ایک تو مسلمانوں کو نشانہ بنانا اور پھر این آر سی کی فہرست سے حذف ہونے والے دلتوں و قبائل کو بے بس و مجبور کرتے ہوئے ان کے گلے میں پھر سے غلامی کا طوق ڈالنا ۔ تاہم مودی ہو یا امیت شاہ یا پھر ان کے آقائیں تمام کو یہ جان لیناچاہئے کہ ہندوستان ایک جمہوری سیکولر سوشلسٹ ملک ہے اور اس کی گنگا جمنی تہذیب ساری دنیا میں اپنی ایک مخصوص پہچان رکھتی ہے ۔۔