سی اے اے اور این آر سی کیخلاف آر جے ڈی کا بہار بند

,

   

احتجاجیوں کی توڑ پھوڑ ، ریل اور سڑک حمل و نقل متاثر، تیجسوی یادو نے مارچ کی قیادت کی

پٹنہ 21 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) راشٹریہ جنتادل کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف بہار بند کا اعلان کیا تھا۔ بند کو کانگریس کی تائید حاصل تھی۔ آر جے ڈی کے کارکن صبح ہی سے پارٹی کے پرچم اور لاٹھیاں لے کر سڑکوں پر نکل آئے اور بس اسٹانڈز، ریلوے اسٹیشنوں اور دیگر عوامی مقامات پر جمع ہوگئے۔ احتجاجیوں نے ٹیکسیوں اور آٹو رکشاؤں کے ونڈو اسکرین توڑ دیئے۔ آر جے ڈی قائد تیجسوی یادو پارٹی ہیڈکوارٹر بیرچنو پٹیل مارگ سے ڈاک بنگلہ کراسنگ تک مارچ کی قیادت کی۔ اس موقع پر اطراف و اکناف کے علاقوں میں ٹریفک جام دیکھا گیا۔ پارٹی کے بعض کارکنوں کو قومی مفاد کے لئے بند کو کامیاب بنانے عوام سے اپیل کرتے ہوئے دیکھا گیا جن کے ہاتھوں میں گلاب کے پھول تھے اور وہ ہاتھ جوڑ کر عوام سے اپیل کررہے تھے۔ آر ایل ایس پی سربراہ اوپندر کشواہا نے بھی پٹنہ کے مارچ میں حصہ لیا۔ آر جے ڈی کے نائب صدر رگھوونش پرساد سنگھ نے بھی ایک ریالی کی قیادت کی اور دعویٰ کیاکہ 11 اپوزیشن جماعتوں کی بند کو حمایت حاصل ہے جو جمہوریت کا تحفظ چاہتی ہیں۔ ارا میں احتجاجیوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہونے کی اطلاع ہے جو ٹریفک کو زبردستی روک رہے اور دوکانات بند کروارہے تھے۔ ہفتہ ہونے کے باعث بیشتر اسکولس، کالجس اور دفاتر بند تھے۔شہریت ترمیمی بل (سی اے اے ) اور قومی شہری رجسٹر(این آر سی) کے خلاف بہار کی اہم اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) کے آج کے بند کے دوران ریاست میں ٹرین اور روڈ ٹرانسپورٹ میں رخنہ ڈالا گیا۔آر جے ڈی کے بند کے دوران کارکن صبح تقریباََ ساڑھے نو بجے پٹنہ کے راجندر نگر ٹرمنل کی پٹری پر لیٹ گئے ، جس کی وجہ سے کچھ دیر کے لئے آمدورفت میں خنہ پرا۔ دوسری طرف راجدھانی کے اہم ڈاک بنگلہ چوراہا اور انکم ٹیکس گولمبر کے نزدیک مظاہرہ کرکے ٹریفک میں خلل پیدا کیا گیا۔ سینکڑوں کی تعداد میں آر جے ڈی کے جھنڈا۔بینر لئے کارکن ٹریفک پولیس پوسٹ پر چڑھ کر حکومت کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں۔حالانکہ اس دوران وہاں موجود پولیس نے کچھ دیر بعد ہی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ آر جے ڈی کے اس بند کو مہاگٹھ بندھن میں ان کی معاون جماعت راشٹریہ لوک سمتا پارٹی (آر ایل ایس پی) اور لیفٹ پارٹیوں نے بھی حمایت دی ہے ۔آر ایل ایس پی کے صدر اور سابق مرکزی وزیر اوپیندر کشواہا بند کی حمایت میں پٹنہ کی سڑکوں پر مارچ کرکے بند کو کامیاب بنانے کی اپیل کررہے تھے۔ مسٹر کشواہا نے مرکزی حکومت سے اس کالے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

دریا گنج میں احتجاج ،40 افراد زیر حراست
٭ دہلی کے دریا گنج میں کل شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد کے الزام میں 40 افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں 8 کمسن شامل ہیں۔ 15 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ جن کو گرفتار کیا گیا ہے ان پر تشدد میں ملوث ہونے کا الزام ہے جبکہ حراست میں لئے گئے افراد کو ہفتہ کی صبح رہا کردیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ مزید گرفتاریاں ہوسکتی ہیں۔