نئی دہلی میں آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ کا پرینکا زیرقیادت یوتھ کانگریس کا مطالبہ ، کیرالا سے مشترکہ احتجاج کا اعلان
نئی دہلی ۔ /29 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) اتوار کے روز کانگریس کے یوتھ ونگ نے پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک کے خلاف اترپردیش بھون کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا اور وزیر اعلیٰ یو پی یوگی آدتیہ ناتھ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ۔ یہ واقعہ لکھنؤ میں رونما ہوا تھا ۔ یو پی بھون کی جانب مارچ کرنے کی کوششوں کو پولیس نے ناکام کرتے ہوئے نوجوانوں کو حراست میں لے لیا جو چانکیہ پوری میں واقع آسام بھون سے اترپردیش بھون مارچ کرنے والے تھے ۔ اس موقع پر انڈین یوتھ کانگریس (IYC) کے صدر سرینواس بی وی جنہوں نے احتجاج کی قیادت کی نے کہا کہ ریاستی پولیس نے جس طرح پرینکا گاندھی وڈرا کے ساتھ شرمناک سلوک کیا اس کی بنیاد پر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی اپنے عہدہ سے فوری مستعفی ہوجانا چاہئیے ۔ ترواننتاپورم سے موصولہ اطلاع کے بموجب چیف منسٹر کیرالا پی وجین نے آج تمام سیاسی پارٹیوں اور سماجی تنظیموں کا ایک مشترکہ اجلاس طلب کیا اور تمام سیکولر پارٹیوں سے سی اے اے اور این سی آر کے خلاف متفقہ احتجاج کیلئے متحد ہوجانے کی اپیل کی ۔ چینائی سے موصولہ اطلاع کے بموجب صدر ڈی ایم کے اسٹالین نے بھی تمام سیکولر پارٹیوں سے این آر سی اور سی اے اے کے خلاف احتجاج کیلئے متحد ہوجانے کی اپیل کی ۔ چینائی میں سی اے اے کے خلاف ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا اور سی اے اے مخالف رنگولی تیار کرنے پر 8 افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا ۔ گوہاٹی سے موصولہ اطلاع کے بموجب احتجاجی تنظیم ’’آسو‘‘ نے اعلان کیا کہ اگر وزیراعظم مودی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے یہاں آتے ہیں تو ان کے خلاف ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا ۔ آج ایک احتجاجی جلوس گوہاٹی میں نکالا گیا اور اس کے بعد ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں آسو نے یہ انکشاف کیا ۔ دریں اثناء ریاست مہاراشٹرا کے علاقہ پونے میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ایک زبردست احتجاجی جلوس نکالا گیا ۔ بھوپال سے موصولہ اطلاع کے بموجب صدر بی ایس پی مایاوتی نے اپنے ایک رکن اسمبلی کو سی اے اے کی تائید کرنے پر پارٹی کی رکنیت سے معطل کردیا جبکہ ممبئی سے موصولہ اطلاع کے بموجب نامور اداکار اجئے دیوگن نے کہا کہ مخالف سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کے دوران پرتشدد کارروائیاں مناسب نہیں ہے کیونکہ ان کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ نریندر مودی زیرقیادت مرکزی حکومت نے /21 اگست کو شمال مشرقی ہند کی ریاست آسام میں ایک قومی رجسٹر برائے شہریان (این آر سی) شائع کیا تھا جس میں لاکھوں شہریوں کے خاص طور پر ان شہریوں کے جن کا تعلق اقلیتی فرقہ سے ہے کے نام حذف کردیئے گئے تھے ۔ اس کے ساتھ ہی پورے شمال مشرقی ہند میں این آر سی مخالف پرتشدد احتجاج کا آغاز ہوگیا ۔ بعد ازاں اس احتجاجی مہم میں شدت پیدا کرتے ہوئے ملک گیر پیمانے پر شدت سے احتجاج شروع ہوگیا ۔ بی جے پی جس نے 2014 ء کے لوک سبھا انتخابات میں اپنے بل بوتے پر شاندار کامیابی حاصل کی تھی اور ملک کی آدھی سے زیادہ ریاستوں میں جوڑ توڑ کے ذریعہ اس نے اپنی حکومتیں قائم کرلی تھیں ۔ این آر سی اور سی اے اے کے خلاف شدید اور پرتشدد احتجاج کی وجہ سے دہل کر اور سکڑ کر رہ گئی ہے ۔ 17 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں اپوزیشن کو کامیابی حاصل ہوئی اور بی جے پی کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ مودی کی عوامی مقبولیت نے واضح طور پر کمی اچکی ہے ۔