نئی دہلی ۔ 9 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے دستوری جواز کے تعلق سے شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے 106 ریٹائرڈ بیوروکریٹس نے جمعرات کو عوام کے نام کھلا خط تحریر کیا اور کہا کہ این پی آر اور این آر آئی سی دونوں غیر ضروری اور فضول سرگرمیاں ہیں جس سے عوام کو کافی مشکلات پیش آئیں گی۔ سابق بیورو کریٹس بشمول سابق لیفٹننٹ گورنر دہلی نجیب جنگ ، اس وقت کے معتمد کابینہ کے ایم چندر شیکھر اور سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے ہم وطن شہریوں سے اپیل کی کہ مرکزی حکومت پر قانون شہریت 1955 ء کے متعلقہ دفعات منسوخ کرنے پر زور ڈالیں جن کا تعلق قومی شناختی کارڈس کی اجرائی سے ہے۔ ’ہندوستان کو سی اے اے ۔ این پی آر ۔ این آر آئی سی کی ضرورت نہیں، کے زیر عنوان مکتوب میں کہا گیا کہ ہمیں سی اے اے کے دفعات کی دستوری اہلیت کے تعلق سے کافی تحفظات ہے اور اسے ہم اخلاقی طور پر بھی ناقابل دفاع باور کرتے ہیں۔ ہم زور دیتے ہیں کہ ایسا کوئی بھی قانون جس میں دانستہ طور پر مسلم آبادی کے مذہب کو شامل نہ کیا جائے، اس سے اندیشے پیدا ہونا لازمی ہے اور یہ ہندوستان کی بڑی آبادی کیلئے تشویش کی بات ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے 22 ڈسمبر کو دہلی میں جلسہ عام میں بیان دیا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف انڈین سٹیزن کا کوئی ربط نہیں جبکہ ان کے وزیر داخلہ امیت شاہ کئی فورموں میں ان سرگرمیوں کے تعلق سے اپنے عزائم کا اظہار کرچکے ہیں۔ مکتوب میں کہا گیا کہ ایسے وقت جبکہ ملک میں معاشی صورتحال حکومت کی گہری توجہ کی متقاضی ہے، ہندوستان ان حالات میں غیر ضروری سرگرمیوں میں الجھ رہا ہے۔ نہ ہی یہ مناسب بات ہے کہ ریاستی حکومتوں کی اکثریت این پی آر/ این آر آئی سی پر عمل آوری کیلئے آمادہ ہے، پھر بھی مرکزی حکومت ان پر یہ سرگرمیاں تھوپنا چاہتا ہے جو ہندوستان جیسے وفاقی ڈھانچہ کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہندوستان بین الاقوامی خیر سگالی سے محروم ہوتا جارہا ہے اور اس کے قریبی پڑوسی الگ تھلگ ہوچکے ہیں۔ ریٹائرڈ بیورو کریٹس نے کہا کہ نیشنل پاپولیشن رجسٹر اور این آر آئی سی کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔ سابق سیول سرونٹس کا ہمارا گروپ جس میں برسہا برس عوامی خدمات انجام دیئے ، اس کا ٹھوس ایقان ہے کہ این پی آر اور این آر آئی سی دونوں فضول کام ہے۔