نئی دہلی ۔ 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف بھارت بند منایا گیا۔ مسلم اکثریت والے علاقوں میں بڑی و چھوٹی دکانوں کے ساتھ ساتھ ٹھیلے اور فٹ پاتھ پر دکانیں لگانے والوں نے بھی اپنی دکانیں بند رکھیں۔سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف بھارت بند کا جھارکھنڈ میں کہیں مکمل تو کہیں جزوی اثر نظر آیا۔ وہیں کچھ مقامات پر کوئی بھی اثر نہیں دیکھا گیا۔ بہوجن کرانتی مورچہ کی جانب سے بھارت بند کا اعلان کیا گیا تھا۔ بند کے پیش نظر ریاست کے مختلف شہروں میں تحفظ کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ دارالحکومت رانچی میں تمام مذاہب کے لوگوں نے اپنی دکانیں بند رکھیں۔ کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی خبر نہیں ہے۔ بند کے تعلق سے مجلس علما کونسل کے سکریٹری مفتی عبیداللہ قاسمی نے کہا کہ ہندو بھائیوں نے بھی تعاون کیا اور بند میں ساتھ دیا۔ مہاراشٹرا کے بھی کئی شہروں میں بند کا ملاجلا ردعمل دیکھا گیا۔ پونے اور شولا پور میں بند کا خاص اثر نہیں تھا۔ پولیس نے بہوجن کرانتی مورچہ کے ارکان سمیت 250 افراد کو حراست میں لیا جو احتجاج کررہے تھے۔ ملک کے کئی بڑے شہروں میں بھارت بند کا اثر دیکھا گیا جہاں دکانیں مکمل طور پر بند تھیں اور ٹرانسپورٹ نظام ٹھپ تھا۔ کئی شہروں میں اسکولوں کو چھٹی دی گئی تھی۔