چیف منسٹر وجین کے رویہ پر مایوسی، شہریت کے معاملہ میں ریاستی حکومت کو دخل نہیں دینا چاہئے، عارف محمد خان کا تاثر
تھرواننتاپورم ؍ نئی دہلی 17 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) گورنر کیرالا عارف محمد خان نے آج بائیں بازو کی حکمرانی والی ریاستی حکومت کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہونے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ وہ اِس اقدام کے تعلق سے اُنھیں مطلع نہ کرنے پر رپورٹ طلب کرسکتے ہیں۔ چیف منسٹر پی وجئین پر لفظی حملہ کرتے ہوئے عارف خان نے کہاکہ اُمور عامہ اور حکومت کا کام کاج کسی فرد واحد یا سیاسی پارٹی کی مرضی کے مطابق نہیں چل سکتے ہیں اور ہر کسی کو قواعد کا احترام کرنا ہوگا۔ ریاستی حکومت 13 جنوری کو فاضل عدالت سے رجوع ہوئی اور متنازعہ قانون کے جواز کو چیلنج کیا اور چاہا کہ اِسے دستور کے اُصولوں کے مغائر قرار دیا جائے۔ عارف خان نے نئی دہلی میں میڈیا کو بتایا کہ جہاں کہیں میں دیکھتا ہوں کچھ نہ کچھ خلاف ورزی ہے، جہاں کہیں وہ قاعدہ سے اور دستور کی گنجائشوں سے انحراف کررہے ہیں سوال ہی نہیں اُٹھتا کہ میں رپورٹ نہ مانگوں۔ گورنر نے یہ بھی کہاکہ اُنھیں یقینی بنانا ہے کہ ریاست میں دستوری مشنری بکھرنے نہ پائے۔ عارف خان کیرالا ہاؤز میں میڈیا سے ملے۔ اُنھوں نے کہاکہ ریاست کے گورنر کا رول دستور میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے اور کام کاج کے قواعد واضح کرتے ہیں کہ ایسے معاملے جو ریاست اور مرکز کے درمیان تعلق پر اثر ڈالتے ہوں، اُنھیں چیف منسٹر کی جانب سے گورنر سے رجوع کیا جانا چاہئے۔ کوئی فیصلہ کرنے سے قبل ایسے معاملوں کے فقرے چیف منسٹر کی طرف سے گورنر کو پیش کرنا ہوگا۔ حکومت ہند کے ساتھ ریاستی حکومت کے تعلق پر اثر ڈالنے والے معاملے اور سپریم کورٹ یا ہائیکورٹس میں دیگر ریاستوں سے ٹکراؤ کس صورت میں چیف منسٹر کا فرض بنتا ہے کہ وہ گورنر کو متعلقہ اُمور سے واقف کرائے۔ ریاست کا گورنر جو دستوری سربراہ ہوتا ہے، وہ دستور کی مطابقت میں حکومت کا کام کاج یقینی بنانے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ عارف خان نے اِس موضوع پر متواتر دوسرے روز اظہار خیال کیا ہے۔ فاضل عدالت میں داخل کردہ مقدمہ میں ریاستی حکومت نے سی اے اے 2019 کو دستور کے آرٹیکل 14 (قانون کی نظر میں مساوات) ، آرٹیکل 21 (زندگی اور شخصی آزادی کا تحفظ) اور آرٹیکل 25 (آزادانہ طور پر کوئی بھی پیشہ یا مذہب اختیار کرنا) کے ساتھ ساتھ سیکولرازم کے بنیادی اُصول کے مغائر قرار دیا جائے۔ عارف خان نے دوہرایا کہ شہریت کا معاملہ ریاستی حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتا ہے اور کہاکہ اِس ملک میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ نیز ہر ایک کو دستور کی تعمیل کرنی ہوگی۔