سی اے اے کیخلاف قومی پرچم لیکرمسلمانوں کا احتجاج

,

   

نئی دہلی ؍ بنگلورو ۔ 23 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی مسلمان شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہیکہ یہ امتیاز پر مبنی ہے۔ انہوں نے قومی ترنگا اور دستور کی کاپیاں اپنے ساتھ رکھی ہیں جس کا مقصد انہیں مخالف انڈیا قرار دینے سے حکومت کو روکنا ہے۔ احتجاجی ٹوپی پہنے والے تھے جبکہ خواتین حجاب میں تھیں لیکن وہ قومی گیت گا رہے تھے اور دستور کے کچھ حصوں کو پڑھ رہے تھے۔ احتجاجیوں کے ہاتھ میں جنگ آزادی کے ہیرو مہاتما گاندھی اور بی آر امبیڈکر کی تصاویر بھی تھیں جنہوں نے دستور کا مسودہ تیار کرنے میں ا ہم رول ادا کیا تھا۔ ایک مسلم قائد کا کہنا ہیکہ ترنگا فاشسزم کے خلاف ہماری علامت ہے۔ انہوں نے اپنے گھروں پر قومی ترنگا لہرانے کیلئے مسلمانوں پر زور دیا۔ نئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں تاحال کم از کم 21 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ احتجاجیوں نے کہا کہ حب الوطنی کے جذبہ کا اظہار کرنے سے یہ واضح کرنا ہیکہ یہ احتجاج کسی مسلم مسئلہ پر نہیں کیا جارہا ہے۔ اس احتجاج میں ہزاروں ہندو بھی شامل ہیں۔ بنگلور میں قانون کے طالب علم و احتجاج کے آرگنائزر 22 سالہ حمزہ طارق نے بتایا کہ اس احتجاج کو صرف مسلمانوں کا ظاہر کرنے سے حکومت کو اس تحریک کو غیرقانونی قرار دینے ایک اور موقع مل جائے گا۔ اس قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج وزیراعظم مودی کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اس قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ نے کہا کہ 15 ڈسمبر کو پولیس کیمپس میں داخل ہوئی۔ آنسوگیس کے شیل برسائے گئے اور لاٹھی چارج کرتے ہوئے انہیں پاکستانی شہری اور اسلامی عسکریت پسند قرار دیا گیا۔ جامعہ ملیہ کے ایک ہندو طالب علم پربھات کمار نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون مختلف طبقات کے درمیان فرق پیدا کرتا ہے جو دستور کے خلاف ہے۔ اس نے کہا کہ اس کے خلاف احتجاج کا یہ صحیح وقت ہے اور وہ اس احتجاج کے ساتھ ہے۔