سی اے اے کیخلاف ٹاملناڈومیں طلبہ کا احتجاج جاری

,

   

مرکزی حکومت کے خلاف نعرے، قانون امتیازات پر مبنی،پولیس کی سخت چوکسی
چینائی، 18 دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون (سي اے اے ) اور دہلی میں اسٹوڈنٹس پر پولیس کے حملوں کے خلاف میں پورے تمل ناڈو میں اسٹوڈنٹس کا احتجاج و مظاہرہ مسلسل تیسرے دن چہارشنبہ کو بھی جاری رہا۔مدراس یونیورسٹی کے تقریبا 25 طالب علموں نے احاطے کے اندر مسلسل دوسرے دن دھرنا دیکر اپنا احتجاج جاری رکھا۔دھرنا دے رہے اسٹوڈنٹس نے سي اے اے لاگو کرنے کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے ۔ انھوں نے سي اے اے کو امتیازی اور تقسیم کرنے والا قرار دیا۔پولیس نے کیمپس کی طرف جانے والے تمام راستوں پر بیرکیڈز لگا کر سیل کر دیا ہے ۔یونیورسٹی انتظامیہ نے پہلے ہی چھٹی کا اعلان کر دیا ہے جس کوکرسمس اور نئے سال تک بڑھاد ی گئی ہے ۔مظاہرین طالب علموں میں سے ایک نے کہا کہ کیمپس کے اندر ایک پولیس پکیٹ ہے ۔ انہوں نے ہاسٹل میں رہنے والے اسٹوڈنٹس کے لئے چھٹی کے کا اعلان کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔تحریک کرنے والے طلبا نے پارلیمنٹ میں سي اے اے کی حمایت کے لئے تمل ناڈو کے تمام 11 ممبران پارلیمنٹ سے معافی مانگنے کے بعد استعفیٰ دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔سي اے اے اور قومی راجدھانی دہلی میں اسٹوڈنٹس پر ہوئے پولیس حملوں کے خلاف شہر میں ہونے والے مظاہرہ میں نیو کالج کے اسٹوڈنٹس نے نعرے لکھے پلے کارڈز کے ساتھ شرکت کی۔کوئمبٹور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بھرتیار یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس نے بھی سي اے اے کے خلاف مظاہرہ کیا اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ ویلور سے ملنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عبدالحکیم کالج کے 500 سے زائد طلباء نے آرکوٹ میں اپنے کالج کے سامنے مظاہرہ کیا اور سي اے اے کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی تحریک کو حمایت دینے کے لئے مسلم تنظیموں کا خیر مقدم کیا۔ دہلی میں اسٹوڈنٹس کے خلاف پولیس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے مظاہرین نے پولیس سے اپیل کی کہ وہ سي اے اے پر مرکز کے سامنے اپنا احتجاج درج کرا رہے اسٹوڈنٹس کے ساتھ برتاؤ کرتے وقت تحمل برتیں۔اسی طرح سیکریڈ ہارٹ کالج کے تقریبا 300 طلبا نے سي اے اے کو ‘تقسیم کرنے والا’ قرار دیتے ہوئے الگ سے احتجاج و مظاہرہ کیا۔