نئی دہلی 3 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ میں ایک تازہ درخواست دائر کی گئی ہے جس میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون 2019 کی دستوری حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے اور یہ دعوی کیا گیا ہے کہ اس سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے جس کی دستور میں ضمانت دی گئی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کو مسترد کیا جانا چاہئے ۔ یہ درخواست شہری حقوق کے تحفظ کی اسوسی ایشن اور دوسروں کی جانب سے داخل کی گئی ہے جس میں مرکز کو یہ ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے کہ وہ ملک بھر میں این آر سی تیار کرنے کی کوشش سے باز رہے ۔ این جی او نے شہریت ترمیمی قانون پر حکم التواء جاری کرنے کی بھی استدعا کی ہے اور کہا کہ اس کے سنگین عواقب ہونگے کیوں نکہ ایک مرتبہ اگر شہریت دیدی جائے تو پھر اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا اور اس طرح شہریت حاصل کرے والے شخص کو بے وطن بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ درخواست گذاروں نے اس قانون کے کچھ دفعات کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں چیلنج کیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سے دستور میں ہندوستانی شہریوں کو دئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ اس قانون کے کچھ دفعات امتیازی سلوک پر مبنی ہیں کیونکہ یہ مسلمانوں کے مذہب کی بنیاد پر ان کی مخالفت کرنے والے ہیں ۔ این جی او نے اس قانون کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے ۔