شہر کے مختلف مقامات پر سلسلہ وار احتجاج اور انسانی زنجیر بنانے پر پولیس میں اُلجھن، مختلف مقامات پر ہمہ وقت چوکسی
حیدرآباد۔5فروری(سیاست نیوز) شہر میں اچانک برقی گل کرتے ہوئے اپنے تجارتی اداروں کے روبرو انسانی زنجیر بناتے ہوئے کیا جانے والے احتجاج بھی پولیس کے عہدیداروں کو گراں گذر رہا ہے اور انہیں اس طرح کے پر امن احتجاج پر بھی اعتراض ہونے لگا ہے۔محکمہ پولیس کی جانب سے شہر حیدرآباد میں سی اے اے ‘ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کو روکنے کیلئے کوششیں کی جا نے لگی ہیں اور عہدیدار واضح طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ ان پر اعلی عہدیداروں کے علاوہ سیاسی دباؤ ہے کہ وہ ان احتجاجوں کو روکیں اور شہر میں امن و امان کی برقراری یقینی بنائیں۔یکم فروری سے شہر حیدرآباد کے کئی علاقوں میں شام کے وقت برقی سربراہی کو بند کرتے ہوئے احتجاج کیاجانے لگا ہے اور اس احتجاج میں تاجرین رضاکارانہ طور پر شامل ہونے لگے ہیں اور اس احتجاج کو حاصل ہورہی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے محکمہ پولیس کی جانب سے اسے بھی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ انسانی حقوق کے علاوہ دستور میں احتجاج کے حق کو پامال کرنے کی سنگین کوشش ہے۔ گذشتہ شب شہر حیدرآباد کے کئی علاقوں چھتہ بازار‘ ٹولی چوکی‘ ملے پلی ‘ منڈی میر عالم‘ دبیر پورہ کے علاوہ دیگر تجارتی مقامات پر تاجرین کی جانب سے 15منٹ کے لئے بلیک آؤٹ کرتے ہوئے انسانی زنجیر بنائی گئی تھی جس پر محکمہ پولیس کے اعلی عہدیداروں نے حیرت کا اظہار کیا کیونکہ شہر میں اچانک احتجاج کے بعد یہ نئے طرز کا احتجاج شروع کیا گیا ہے اور لوگ اس احتجاج میں بڑی تعداد میں شرکت کرنے لگے ہیں ۔بتایاجاتا ہے کہ اچانک احتجاج اور بلیک آؤٹ کے ذریعہ کئے جانے والے احتجاج کے متعلق کہا جا رہاہے کہ یہ شہر میں جاری نمائش میں بھی کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے کیونکہ نمائش میں موجود اسٹال مالکین کے علاوہ سیاح بھی نمائش میدان میں سی اے ا ے ‘ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کے حق میں ہیں۔ بلیک آؤٹ کے ذریعہ کئے جانے والے احتجاج اور انسانی زنجیر بنائے جانے پراعتراض کرنے والے عہدیداروں کا کہناہے کہ انہیں دباؤ کے سبب ان احتجاجی پروگراموں کو روکنا پڑرہا ہے اور ان کا کہناہے کہ احتجاج پر مرکزی حکومت کی ایجنسیوں کی جانب سے خصوصی نظر رکھی جا رہی ہے اور محکمہ پولیس کے عہدیداروں کو ایجنسیوں کی جانب سے متنبہ کیا جا رہاہے۔ بلیک آؤٹ کرتے ہوئے احتجاج کرنے والوں کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد میں پولیس کی جانب سے احتجاج کی اجازت نہ دیئے جانے کی صورت میں ان لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے اپنے تجارتی اداروں کی برقی گل کرتے ہوئے اپنے تجارتی اداروں کے باہرہی احتجاج کیا جائے اور اس کے لئے کسی سے اجازت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ تاجرین اپنے دکانات کی برقی گل کر رہے ہیں اور اپنی ہی دکان کے آگے بطور احتجاج کھڑے ہیں اسی لئے ان کے خلاف کوئی مقدمہ بھی درج نہیں کیا جاسکتا اسی لئے محکمہ پولیس کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ تاجرین پولیس کی جانب سے کئے جانے والے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہیں اس بات کا احساس دلانے لگے ہیں کہ اب ہر شہری اپنے حقوق سے واقف ہوتا جا رہاہے اور وہ اپنے دستوری حق کے استعمال کے لئے کسی اجازت کا محتاج نہیں ہے۔محکمہ پولیس کی جانب سے اچانک کئے جانے والے احتجاج کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ ان احتجاجی مظاہروں سے عوام میں شعور اجاگر ہورہا ہے اور عوام بالخصوص نوجوان پولیس کی جانب سے کی جانے والی ہر کاروائی پر سوال کرنے لگے ہیں جبکہ سابق میں نوجوان یا شہری راست پولیس سے سوال نہیں کیا کرتے تھے بلکہ بااثر شہریوں یا سیاستدانوں کے ذریعہ محکمہ پولیس کے عہدیداروں سے بات چیت کی جاتی تھی لیکن اب صورتحال تیزی سے تبدیل ہوتی جا رہی ہے ۔