تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد منظور کرنے کا مطالبہ، جے اے سی این آر سی ، این پی آر کا بیان
حیدرآباد۔/8 مارچ، ( پریس نوٹ ) جوائنٹ ایکشن کمیٹی این آر سی، این پی آر و سی اے اے تلنگانہ و آندھرا نے اپنے ایکشن کمیٹی کے قائدین و دیگر علمائے کرام کا ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جاریہ اسمبلی اجلاس میں سی اے اے کے ساتھ مرکزی وزارت داخلہ کے مردم شماری اور این پی آر ریاست میں موجودہ شکل میں نافذ نہ کرنے کی قرارداد منظور کریں۔ جناب محمد مشتاق ملک کنوینر کمیٹی و صدر تحریک مسلم شبان مولانا محمد نصیر الدین امیر وحدت اسلامی ، مولانا مفتی شفیق عالم جامعی، مفتی محمد عبدالمغنی المظاہری، محمد عبدالعزیز ، جسٹس چندر کمار سابق جج ہائی کورٹ ، جناب ایم اے غفار، ڈاکٹر کمار بامسیف، جناب علیم خان فلکی، مفتی عبدالمفتاح حسینی، شکیل ایڈوکیٹ، مسعود خان،کمال اطہر، سید عظیم،مولانا خالد علی خاں قادری، ڈاکٹر آصف عمری، مجاہد الرحمن ایڈوکیٹ، سکندر اللہ خان ( ایم پی ٹی ) امین انصاری، عمران راجندر نگر، فیصل احمد، سمیع سید بہادر پورہ، محمد یوسف ، سید رشید الدین، سید خالد، محمد فصیح ، سید لائق مسلم لیگ، محمد وسیم ویلفیر پارٹی نے کہا کہ صرف سی اے اے پر اسمبلی میں بل کافی نہیں ہے بلکہ این پی آر پر روک لگانا جمہوریت اور دستور کی بقاء کیلئے ضروری ہے۔ ریاست کے بعض وزراء یہ کہہ رہے ہیں کہ بغیر این پی آر کے مردم شماری کا کام کیا جائے گا۔ یہ اختیار ریاستی حکومت کو نہیں ہے کہ مرکزی حکومت کے کسی آرڈر کو بدل کر نئے اصول کے تحت مردم شماری کی جائے۔ مرکزی وزارت داخلہ اور ڈائرکٹر مردم شماری نے واضح لکھا ہے کہ مردم شماری کے ساتھ این پی آر بھی ہوگا۔ ایسی صورت میں ریاست صرف یہ دونوں احکامات پر جو ایک ساتھ عمل آوری کے ہوں روک لگاسکتی ہے۔ ریاستی حکومت مرکزکو یہ بتا سکتی ہے کہ ریاست میں مردم شماری کے عمل کے ساتھ این پی آر قابل قبول نہیں ہے صرف مردم شماری کے احکامات جاری کئے جائیں۔ریاست کے عوام اس وقت پریشان اور ذہنی الجھن کا شکار ہیں۔ این پی آر پر روک لگاکر ریاستی حکومت ریاستی عوام کی بے چینی کو ختم کرے اور اسمبلی میں این پی آر، این آر سی کو ریاست میں لاگو نہ کرنے کا اعلان کرے اور ان سیاہ قوانین کی سخت مذمتی قرارداد منظور کرے۔