سی سی کیمرے انسداد جرائم کیلئے ، خاطیوں کو گرفتار کرنے کیلئے نہیں

,

   

تلنگانہ میں خواتین کے تحفظ پر پولیس کے اقدامات پر سوالیہ نشان ، ممبر نیشنل ویمن کمیشن شیاملہ کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 30 نومبر (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور شہری علاقوں کے علاوہ گاؤں دیہات میں بھی کیمروں کے جال پر خواتین کمیشن کی رکن نے اپنا سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ خاتون ڈاکٹر پرینکاریڈی کی عصمت ریزی اور قتل کے واقعہ پر اپنا نوٹ لینے پہنچی قومی خواتین کمیشن کی رکن شیاملہ نے کہا کہ کیمرے جرائم پر قابو پانے کیلئے ہونے چاہئے لیکن جرائم سرزد ہونے کے بعد خاطیوں کی گرفتاری کیلئے نہیں۔ رکن قومی خواتین کمیشن، حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس کو مخاطب تھیں۔ انہوں نے خواتین کے تحفظ کیلئے مثالی اقدامات کا دعویٰ کرنے والی تلنگانہ پولیس پر سوالیہ نشان لگائے اور پولیس کو مشورہ دیا کہ پولیس انسانی ہمدردی کے تحت اقدامات کو اہمیت دیں اور سرحدی تنازعات اور حدود کے معاملات سے بالاتر ہوکر پولیس کو عوامی خدمت پر توجہ دینی چاہئے۔ عام طور پر پولیس میں سرحدی اور حدود کے معاملات میں کافی اختلاف پایا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پرینکاریڈی کے معاملہ میں لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے والے پولیس ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کے ریاستی حکومت کو احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ رکن قومی خواتین کمیشن شریمتی شیاملہ نے بتایا کہ چونکہ ریاست میں خاتون کمیشن کی عدم موجودگی کے سبب واقعہ کو سیکشن 10 کے تحت سوموٹو۔ ازخود کارروائی کے تحت دائرہ میں لیتے ہوئے خاتون کمیشن تحقیقات کررہا ہے۔