سی پی آئی (ایم) کا20 نومبر سے احتجاجی تحریک کا آغاز

   

Ferty9 Clinic

اگرتلہ: تریپورہ حکومت کے کام کاج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپوزیشن ہندوستانی مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی-ایم) نے 20 نومبر سے ریاستی حکومت کے خلاف دو ہفتے طویل احتجاجی ریلیاں اور میٹنگیں منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔سی پی آئی (ایم) نے الزام لگایا ہے کہ دیہی علاقوں میں لوگ روزگار کے مواقع کی کمی کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں جبکہ امن و امان کی صورتحال اب ‘بہت تشویشناک’ ہے ۔سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سکریٹری جتیندر چودھری نے کہا کہ پارٹی نے تریپورہ کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی اور 20 نومبر سے ریاستی حکومت کے خلاف دو ہفتے طویل احتجاجی ریلیاں اور میٹنگیں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہاڑیوں میں رہنے والے لوگوں کی حالت بھی ابتر ہوتی جا رہی ہے کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت میں گزشتہ چند برسوں میں منریگا اور زراعت، باغبانی، جنگلات اور ماہی پروری جیسے محکموں کی مختلف اسکیموں کو تقریباً ختم کر دیا گیا ہے ۔سی پی آئی کے لیڈر نے کہا کہ جہاں غریب لوگ اپنی بقا کی جدوجہد کر رہے ہیں وہیں حکمران بی جے پی کے وزراء، ایم ایل اے اور لیڈر عوام کا پیسہ اپنی عیش و عشرت پر خرچ کر رہے ہیں۔ چودھری نے الزام لگایا کہ عام لوگوں بشمول قبائلیوں کو بی جے پی-آئی پی ایف ٹی کی دوسری حکومت کے گزشتہ سات مہینوں میں بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا ہے ۔ گاؤں والوں کو منریگا کے تحت کام کے صرف چند دن ہی ملتے ہیں اور اجرت کا ایک بڑا حصہ بی جے پی کے کچھ لیڈر چھین رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دیہی آبادی کے ایک بڑے حصے کو ان کے جائز حقوق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے ۔ چودھری نے قبائلی علاقوں کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے ریاست کے قبائلی خود مختار ضلع کونسل علاقوں میں جلد از جلدولیج کمیٹی کے انتخابات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ‘جھوٹے وعدے ‘ کرنے پر ٹیپرا موتھا پر کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ زیادہ سے زیادہ نوجوان تنظیم چھوڑ رہے ہیں۔