ڈاکٹر نارائنا ، وینکٹ ریڈی اور دوسرے گرفتار،چیف منسٹر کی دھمکیوں کے باوجود ہڑتال جاری
حیدرآباد ۔ 6 ۔ نومبر (سیاست نیوز) آر ٹی سی ہڑتال کی تائید میں سی پی آئی کی جانب سے آج مشیر آباد بس ڈپو کا گھیراؤ کیا گیا ۔ سی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنا ، ریاستی سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی اور سماجی جہد کار سندھیا کی قیادت میں سی پی آئی اور اس کی طلبہ تنظیموں کے کارکنوں نے احتجاج میں حصہ لیا ۔ اس موقع پر مشیرآباد بس ڈپو کے روبرو ماحول کشیدہ ہوگیا ۔ پولیس نے سی پی آئی قائدین کو احتج اج سے روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں پولیس سے بحث و تکرار ہوگئی ۔ پولیس نے نارائنا سمیت دیگر قا ئدین کو حراست میں لے لیا ۔ سی پی آئی قائدین نے بس ڈپو کے روبرو دھرنا منظم کرتے ہوئے کے سی آر حکومت پر تنقید کی ۔ چیف منسٹر کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔ ڈاکٹر نارائنا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ آر ٹی سی ملازمین کے مطالبات کو قبول کرتے ہوئے ہزاروں خاندانوں کے ساتھ انصاف کرے ۔ بائیں بازو کے احتجاج کے پیش نطر پولیس کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ سی پی آئی نے آر ٹی سی ملازمین کی تائید میں احتجاج میں شدت پیدا کردی ہے۔ ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ چیف منسٹر کی دھمکیوں کے باوجود 50 ہزار ملازمین میں سے 360 ملازمین بھی رجوع بکار نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی سی ملازمین اپنے مطالبات کی یکسوئی کیلئے متحدہ جدوجہد کررہے ہیں۔ ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ ڈیوٹی پر شامل ہونے والوں کا تعلق ڈرائیور اور کنڈکٹر کے زمرہ سے نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کی جماعتیں آر ٹی سی ورکرس کی خودکشی کے واقعات پر تماشائی نہیں رہ سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر آر ٹی سی کو جبراً خانگیانے کی کوشش کی گئی تو ہلاإتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ عوام خانگی بسوں کو چلائے جانے کے خلاف ہیں ضرورت پڑنے پر حکومت کے خلاف عوام بغاوت پر اتر آئیں گے۔ کے سی آر کو اپنے پڑوسی چیف منسٹر جگن موہن ریڈی سے سیکھنا چاہئے۔ جنہوں نے آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے ذریعہ احتجاج کو ناکام نہیں کیا جاسکتا۔ ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ حکومت کو نوٹس دیئے جانے کے بعد ہڑتال کا آغاز کیا گیا ۔ چیف منسٹر کے رویہ کے نتیجہ میں صورتحال مزید بگڑ چکی ہے ۔ انہوں نے آر ٹی سی ہڑتال پر چیف منسٹر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔