حیدرآباد: گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے 24,000 سے زائد صفائی ورکرس جنوری کی تنخواہوں سے محروم ہیں۔ کمزور معاشی موقف کے نتیجہ میں کارپوریشن نے صفائی عملہ کی تنخواہیں جاری نہیں کیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے باوجود صفائی عملہ نے اپنی زندگیوں کو خطرہ میں ڈال کر صفائی کا کام انجام دیا اور سڑکوں سے کچرے کی نکاسی کے ذریعہ عوام کو امراض سے بچایا ۔ ابتداء میں انہیں کورونا واریئرس کا رتبہ دیا گیا لیکن تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے وہ مایوس ہوچکے ہیں کیونکہ صفائی عملہ اپنے خاندان کی ضروریات کی تکمیل کے موقف میں نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نہ صرف صفائی عملہ بلکہ کارپوریشن کے دیگر شعبہ جات کے ملازمین بھی جنوری کی تنخواہ سے محروم ہیں۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تنخواہوں میں تاخیر کی اہم وجہ ورکرس کی جانب سے ڈیوٹی کی انجام دہی میں تساہل شامل ہے ۔ ذرائع کے طابق گزشتہ سال کمشنر جی ایچ ایم سی نے داخلی طور پر نوٹس جاری کی تھی کہ چار ہزار ملازمین کو تنخواہ ادا نہیں کی جائے گی ۔ ایمپلائیز یونین کا کہنا ہے کہ کارپوریشن کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے بجٹ ہے لیکن عہدیداروں کا رویہ ہمدردی کا نہیں ہے ۔ گزشتہ سال کمشنر کی جانب سے نوٹس کی اجرائی کے بعد سے تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کارپوریشن ترقیاتی کاموں کے بلز کنٹراکٹرس کو ادائیگی کے موقف میں نہیں ہے۔ کارپوریشن نے موجودہ مالیاتی بحران سے نمٹنے حکومت سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ جی ایچ ایم سی جاریہ سال ٹیکس کلکشن میں اضافہ پر توجہ مرکوز کرچکی ہے ۔ ہر سال 1300 کروڑ روپئے وصول کئے جاتے تھے جبکہ جاریہ سال 1900 کروڑ کلکشن کا نشانہ مقرر کیا گیا ۔