شادیوں میں اسراف کی روک تھام کیلئے کمیٹی کی تشکیل کی تجویز

   

گھوڑے جوڑے کی لعنت کو ختم کرنے کی ترغیب ، ورنگل میں مختلف مسلکوں کے علماء کا اجتماع ، حضرت خسرو پاشاہ کا خطاب

ورنگل ۔ ورنگل رابطہ کمیٹی کے سرپرست و صدر مولانا شاہ غلام افضل بیابانی المعروف خسرو پاشاہ سجادہ نشین درگاہ حضرت افضل بیابانیؒ قاضی پیٹ و سابقہ چیرمین ریاستی وقف بورڈ کی زیر نگرانی موصوف کے گھر کے احاطہ میں آن لائین زوم اجلاس منعقد کیا گیا جس میں مسلم طبقہ میں پائے جانے والی غیر اسلامی رسم و رواج اور شادی بیاہ میں بے جا خرچ اسراف سے ہونے والے نقصان اور مسائل و پریشانویں پر تفصیلی مباحث ہوئے ۔ اس اجلاس میں تمام مسلکوں سے وابستہ جماعتیں جس میں جماعت اسلامی ، جماعت اہلحدیث ، تبلیغی جماعت ، اہلسنت والجماعت سے وابستہ علماء کرام و مفتی صاحبان نے خطاب کرتے ہوئے کئی اہم تجاویز پیش کئے ۔ صدارتی خطاب میں مولانا شاہ خسرو پاشاہ نے کہا کہ ورنگل سے ایک تحریک شروع کرتے ہوئے پہلے ورنگل سے منسلک تمام محلوں میں چند ذمہ دار تعلیم یافتہ حضرات پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور شادی کے گھر چاہے وے لڑکی کا گھر ہو یالڑکے کا گھر محلہ کمیٹی کے حضرات ان مکانات پر پہونچ کر اسراف سے احتیاط کرنے کی ترغیب دیں گے اور اس سے ہونے والے نقصانات سے واقف کروایا جائے گا اور سادگی سے شادی بیاہ کرنے کی ترغیب دی جائے گی ۔ لڑکے کے گھر والوں کو ترغیب دی جائے گی کہ نکاح سادہ ہو اور اگر دعوت ولیمہ کرنا ہوتو ولیمہ کی تقریب منعقد کرنے کی ترغیب دی جائے گی لین دین اور گھوڑے جوڑے کی رسم کو ختم کرنے کی درخواست کی جائے گی ۔ دوران خطاب صدر محترم نے کہا کہ ضلع ورنگل کی کئی لڑکیاں بن بیاہی بیٹھی ہوئی ہیں جن کی عمریں 50تا 60 سال کو عبور کرچکی ہے اور بعض لڑکیوں کے سروں سے ان کے سرپرستوں کا سایہ بھی اٹھ چکا ہے ۔ یہ بے سہارا عورتیں چند اہل حضرات کے مالی تعاون سے زندگی گزار رہی ہیں ۔ شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کے ساتھ ان کے ماں باپ کو بھی محلہ کے کونسلنگ سنٹر میں کونسلنگ کی جائے گی اور ان کی ذمہ داری کا انہیں احساس دلایا جائے گا تاکہ رشتہ ازدواج تا دم قائم رہے ۔ آج کل چھوٹی چھوٹی اور معمولی باتوں پر حالات اس قدر بگڑ رہے ہیں کہ نوبت طلاق تک پہونچ رہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار صدر محترم نے اپنے صدارتی خطبہ میں کیا ۔