l رات کا کرفیو اور پابندی کی برقراری سے مستقبل خطرے میں
l حکومت کا صورتحال کا جائزہ لے کر مناسب فیصلہ کرنا ضروری
حیدرآباد۔26مئی(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں شادی خانو ں پر عائد پابندی اور شادیوں کی تقاریب میں مہمانوں کی تعداد پر لگائی جانے والی حد کے علاوہ رات کے وقت کے کرفیو کے سبب 5لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں موجود شادی خانوں میں خدمات انجام دینے والے بھوئی ‘ بٹلر کے علاوہ دیگر عملہ کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ شہر کے شادی خانو ںمیں خدمات انجام دینے والا یہ عملہ گذشتہ تین ماہ سے مکمل بے روزگار ہے اور آئندہ بھی ان کے روزگار کی بحالی کے کوئی امکانات نہیں ہیں بلکہ کہا جا رہاہے کہ رات کا کرفیو طویل مدت تک برقرار رہے گا اور شادی بیاہ کی تقاریب میں مہمانوں کی حد بھی برقرار رہنے کا امکان ہے اسی لئے ان 5لاکھ سے زائد ملازمین کو جو کہ غیر منظم شعبہ کے ملازمین ہیں ان کا روزگار بحال ہونے کے امکانات موہوم ہوتے جا رہے ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں موجود تمام چھوٹے بڑے شادی خانوں کے سلسلہ میں کہا جا رہا ہے کہ ان شادی خانوں میں غیر منظم طریقہ سے خدمات انجام دینے والوں کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ ہے جن میں بھوئی ‘ صفائی عملہ کے علاوہ بٹلر و ویٹر شامل ہیں اگر اس کے علاوہ شادی خانہ میں ہونے والی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو زائد از 30ہزار ایسے نوجوان ہیں جو کہ پھول کے اسٹیج بنانے کے کام سے جڑے ہیں اور ان کا کام بھی شادیوں کے چلنے سے ہی ہوتا ہے اور موجود حالات میں وہ بھی خود کو بے روزگار تصور کر رہے ہیں ۔شہر حیدرآباد کے شادی خانوں میں خدمات انجام دینے والے اسٹیج کے کام کرنے والوں کے متعلق بتایاجاتا ہے کہ وہ صرف اسٹیج کے کام کرتے ہیں اور ان کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہے اسی طرح زائد از30ہزار الکٹریشن ہیں جو کہ شہر کے مختلف شادی خانوںمیں خدمات انجام دیتے ہیں ۔ شادی خانو ںکے ذمہ دارو ںکا کہنا ہے کہ جب شادی خانو ںمیں تقاریب کی اجازت ہی نہیں ہے تو ایسی صور ت میں ان 5لاکھ ملازمین کا کیا ہوگا جو کہ بھوئی ‘ بٹلر‘ ویٹر کے علاوہ صفائی عملہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور اسی طرح ان شادی خانو ںمیں خدمات انجام دینے والے الکٹریشن اور اسٹیج کے کام کرنے والو ں کی حالت بھی انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے کیونکہ ان کے کام بھی نہیں ہیں اور شادی خانوں کے انتظامیہ کی جانب سے انہیں کوئی باضابطہ تنخواہ پر مامور نہیں کیا جا تا ہے بلکہ شادی خانہ میں ہونے والی تقاریب سے ہی ان کی گذربسر ہوتی ہے۔شہر حیدرآباد کے شادی خانوں میں سرگرمیو کی بحالی کے لئے کہا جا رہاہے کہ حکومت کی جانب سے اس مسئلہ پر غور نہیں کیا جا رہاہے کیونکہ شادی خانوں‘ اسکولوں اور کالجس کی سرگرمیوں کی بحالی کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے وسیع منصوبہ بندی کی جائے گی اور مہمانوں کی حد کے علاوہ سماجی فاصلہ کے اصولوں کے سلسلہ میں کوئی کوتاہی ان مقامات پر برداشت نہیں کی جائے گی۔شہر حیدرآباد و سکندرآباد میں موجود شادی خانوں میں خدمات انجام دینے والے اس عملہ کے علاوہ ان سے جڑے دیگر کاروباربھی بری طرح سے متاثر ہیں اور کہا جا رہاہے کہ ان کاروباروں کی بحالی کے لئے بھی کوئی وقت کا تعین نہیں کیاجاسکتا کیونکہ حکومت کی جانب سے جب تک عام زندگی کی بحالی کے اقدامات کا اعلان نہیں کیا جاتا اس وقت تک شادی خانوں سے جڑی سرگرمیاں محدود ہی رہیں گی اور ان حالات میں شادی خانوں کی سرگرمیوں کا آغازکیاجانا نقصاندہ ہی ہوگا اور انتظامیہ کا کہناہے کہ اگر مہمانوں کی حد کے تعین کے ساتھ اجازت فراہم کی جاتی ہے تو بھی ایسی صورت میں رات کے کرفیو کا خاتمہ ناگزیر ہے اور حکومت کی جانب سے رات دیر گئے کی سرگرمیوں کو بحال کئے جانے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں اسی لئے شادی خانوں سے جڑے ملازمین جو کہ غیر منظم شعبہ کے ملازمین میں شمار کئے جاتے ہیں انہیں اپنی ملازمتوں سے محروم ہونا پڑ رہا ہے اور ان کی ملازمتیں اسی وقت بحال ہوسکتی ہیں جب حکومت کی جانب سے عام زندگی کی بحالی کا اعلان کیا جائے گا کیونکہ جب تک تحدیدات برقرار رہیں گی اس وقت تک شادی خانوں میں سرگرمیوں کے آغاز نہیں ہوپائے گا۔