شادی مبارک اسکیم کے تحت ایک خاندان سے صرف ایک لڑکی کو امداد

   


غریب والدین پریشان ، پہلے کی طرح ہر لڑکی کو امداد دینے پر زور
حیدرآباد :۔ ریاست تلنگانہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کئی ایسی اسکیمات شروع کی ہیں جنہیں بلا شبہ منفرد اسکیمات کہہ سکتے ہیں ۔ اس ضمن میں غریب لڑکیوں کی شادیوں کے لیے شروع کردہ شادی مبارک اور کلیان لکشمی اسکیمات کی مثال پیش کرسکتے ہیں جن کی بدولت لاکھوں کی تعداد میں مسلم و غیر مسلم غریب خاندانوں کی لڑکیوں کی شادیاں ہوئیں انہیں شادیوں کے لیے کے سی آر حکومت کی جانب سے معقول امداد حاصل ہوئی ۔ کے سی آر نے ان اسکیمات کے ذریعہ سارے ہندوستان میں ایک غیر معمولی مثال قائم کی ۔ واضح رہے کہ شادی مبارک اسکیم کے تحت غریب لڑکیوں کو فی کس ایک لاکھ 116 روپئے کی امداد دی جاتی ہے ۔ اس اسکیم کا آغاز 2 اکٹوبر 2014 سے ہوا اور اس سلسلہ میں حکومت تلنگانہ نے ایک جی او ایم ایس نمبر 4 مورخہ 25-09-2014 جاری کیا ۔ ابتدا میں غریب خاندان کی لڑکیوں کو شادی کے موقع پر فی کس 51 ہزار روپئے کی امداد دی جاتی رہی پھر اس رقم کو بڑھا کر 75 ہزار کردیا گیا ۔ ابھی انتخابات سے عین قبل چیف منسٹر کے سی آر نے شادی مبارک اور کلیان لکشمی اسکیمات کے تحت دی جانے والی امداد کو 75 ہزار روپئے سے بڑھا کر ایک لاکھ 116 روپئے کردینے کا اعلان کیا اور انہوں نے اپنے اس انتخابی وعدہ پر عمل بھی کیا ۔ کے سی آر حکومت کی اس اسکیم سے خاص طور پر ان غریب خاندانوں کو بہت زیادہ فائدہ حاصل ہوا ۔ جہاں دو دو تین تین لڑکیاں تھیں ۔ ان کی شادیوں میں غریب والدین کو رقمی امداد فراہم کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے ان کا بوجھ کم کردیا لیکن افسوس کہ اب ایک خاندان سے صرف ایک لڑکی کو ہی شادی مبارک اسکیم کے تحت امداد دی جارہی ہے جس سے وہ غریب ماں باپ بہت پریشان ہیں جن کی دو یا دو سے زائد بیٹیاں ہیں اس سلسلہ میں آپ کو یہ بتادیں کہ شادی مبارک اسکیم سے استفادہ کے لیے آن ئن درخواستیں داخل کرنا ہوتا ہے لیکن درخواستوں کے آن لائن ادخال میں کئی تبدیلیاں آئیں ہیں ۔ سب سے خطرناک تبدیلی یہ ہے کہ ایک ہی خاندان کی دوسری لڑکی کی درخواست جب آن لائن داخل کی جارہی ہے اسے قبول نہیں کیا جارہا ہے حالانکہ 2014 سے 2020 تک ایک خاندان کی کئی لڑکیوں کی درخواست قبول کی جاتی رہی ہیں ۔ ان آن لائن تبدیلیوں سے عوام کافی پریشان ہیں اور خاص طور پر بن بیاہی لڑکیوں کے غریب والدین کا برا حال ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے شادی مبارک اسکیم شروع کرنے سے قبل تمام امکانات کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے جہاں غریب مسلم لڑکیوں کی شادیوں کے لیے امداد کا انتظام کیا وہیں دلت اور گریجن لڑکیوں کی شادیوں کے لیے بھی امداد فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ۔ جس سے سماج کے تمام طبقات نے مسرت کا اظہار کیا اور چیف منسٹر کے حق میں دعائیں کی ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی خاص بات یہ رہی کہ انہوں نے ہمیشہ اس بات کو یقینی بنایا کہ کسی بھی اسکیم میں درمیانی شخص کا کوئی رول نہ رہے ۔ بہر حال چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو اس ضمن میں فوری توجہ دے کر اس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے ۔ ویسے بھی حکومت اقلیتی بہبود کا سارا بجٹ بھی خرچ نہیں کرپاتی دوسری طرف غریب والدین مذکورہ نئی تبدیلی سے پریشان ہیں ان کے خیال میں کے سی آر حکومت نے انہیں جو راحت فراہم کرنے کا سلسلہ جاری کیا تھا ۔ اس میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ان حالات میں چیف منسٹر کو حرکت میں آکر سابق کی طرح ہی اس اسکیم پر بنا کسی رکاوٹ کے عمل آوری کو یقینی بنانا چاہئے ۔۔