شادی کے وعدے پر رضامندی سے جنسی تعلقات ریپ نہیں، اوڈیشہ ہائی کورٹ کا اہم تبصرہ

   

Ferty9 Clinic

بھونیشور: اوڈیشہ ہائی کورٹ نے عصمت دری کیس میں بڑا تبصرہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اگر رضامندی سے جسمانی تعلق شادی کے وعدے پر مبنی ہے، جو کسی وجہ سے پورا نہیں ہو سکا، تو اسے عصمت دری نہیں سمجھا جا سکتا۔ اس تبصرہ کے ساتھ، عدالت نے بھونیشور کے ایک شخص کے خلاف عصمت دری کے الزام کو رد کر دیا۔ ان کے خلاف یہ الزامات ایک خاتون کی طرف سے لگائے گئے تھے، جس کا اپنے شوہر کے ساتھ پانچ سال سے ازدواجی تنازعہ چل رہا تھا۔بنچ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک حکم میں کہا تھا کہ اگر کوئی شخص شادی کا وعدہ کر کے کسی لڑکی کے ساتھ جسمانی تعلق بناتا ہے، جو بعد میں کچھ وجوہات کی بناء پر نہیں ہوتا، تو اسے اس دعوے کے ساتھ عصمت ریزی نہیں کہا جا سکتا کہ وعدہ خلافی کی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ کھٹے رشتے کو ہمیشہ بداعتمادی کی پیداوار نہیں قرار دینا چاہئے اور مرد ساتھی پر کبھی بھی بدتمیزی کا الزام نہیں لگانا چاہئے۔جسٹس آر کے پٹنائک نے حکم میں کہا کہ عرضی گزار کے خلاف دھوکہ دہی جیسے دیگر الزامات کو تحقیقات کے لیے کھلا رکھا جاتا ہے۔ وعدے نیک نیتی سے کیے جاتے ہیں۔ وعدہ خلافی اور شادی کے جھوٹے وعدے کے درمیان ایک باریک لکیر ہے۔ہائی کورٹ کے 3 جولائی کے حکم میں کہا گیا کہ سابقہ معاملے میں، ایسی کوئی بھی قربت دفعہ 376 کے تحت جرم نہیں بنتی۔