دہشت گرد گروپ سے راست مقابلہ،عالمی اتحاد کے وزراء کے اجلاس سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا خطاب
واشنگٹن ۔ 7 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آج ادعا کیا کہ آئندہ ہفتہ تک شام اور عراق سے دولت اسلامیہ کا مکمل صفایا ہوجائے گا۔ انہوں نے اپنی انتظامیہ کے اس طریقہ کار کی ستائش کی جس کے ذریعہ اب دہشت گرد گروپ کے شیطانی ’’نظریات‘‘ سے راست مقابلہ کیا جارہا ہے۔ عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کا وجود نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ وہاں کے صرف ایک فیصد علاقہ پر ہی ان کا قبضہ ہے اور یہ دعویٰ کسی اور نے نہیں بلکہ عالمی اتحاد کی جانب سے کیا گیا تھا البتہ دولت اسلامیہ نے اپنی خلافت افغانستان، لیبیا، سینائی اور مغربی افریقہ میں برقرار رکھی ہے۔ ٹرمپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج اور اس کے اتحادی شراکت دار اور شامی جمہوری فوج نے شام اور عراق میں دولت اسلامیہ کو ان تمام علاقوں سے نکال باہر کیا ہے جن پر قبل ازیں ان کا (دولت اسلامیہ) قبضہ تھا۔ بہرحال، آئندہ ہفتہ یہ اعلان کیا جاسکتا ہیکہ ہم نے خلافت پر مکمل قبضہ کرلیا ہے تاہم ابھی اس کا سرکاری طور پر اعلان ہونا باقی ہے اور ہم اس اعلان کے منتظر ہیں۔ میں اس معاملہ میں قبل از وقت کچھ کہنا نہیں چاہتا۔ چہارشنبہ کو عالمی اتحاد کے وزراء کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی جسے دولت اسلامیہ کو شکست فاش دینے کیلئے تشکیل دیا گیا ہے۔ 80 ممالک سے تعلق رکھنے والے سینئر سفارتکار اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جمع ہوئے تھے۔ صدر موصوف نے کہا کہ اب آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے ہمیں دولت اسلامیہ کی حکمت عملی پر بھی نظر رکھنی ہوگی تاکہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جاسکے۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی انتظامیہ کے نئے طریقہ کار کی ستائش کی جس کے ذریعہ جنگی میدان میں امریکی کمانڈرس کو اب مزید طاقت اور اختیارات حاصل ہوگئے ہیں
اور دولت اسلامیہ کی ’’شیطانی‘‘ پالیسی کا راست مقابلہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو سال کے دوران امریکہ اور اس کے شراکت داروں نے دولت اسلامیہ کے قبضہ سے 20,000 مربع میل کا علاقہ دوبارہ حاصل کرلیا ہے جہاں فتح پر فتح ہمارا مقدر بن گئی ہے اور موصل اور رقہ پر ہمارا دوبارہ قبضہ ہوگیا ہے۔ ہوسکتا ہیکہ اب دولت اسلامیہ کی صفوں میں بھی اصلاحات کی جائیں لیکن ایسا کرنا ان کیلئے (دولت اسلامیہ) آسان نہیں ہوگا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ دولت اسلامیہ کے ہزاروں جنگجو واپس جاچکے ہیں۔ گذشتہ سال ڈسمبر میں ٹرمپ نے اعلان کیا تھاکہ شام سے امریکی فوج کا تخلیہ ہوجائے گا اور اس اعلان کے بعد ٹرمپ کے فیصلہ کو خود ان کی ری پبلکن پارٹی نے تنقیدوں کا نشانہ بنایا تھا اور ملک کے وزیردفاع جم میاٹس مستعفی ہوگئے تھے۔ دوسری طرف ماہرین کا کہنا ہیکہ اگر شام سے امریکی فوج نے تخلیہ کیا تو دولت اسلامیہ اپنے ہاتھ سے نکلے ہوئے علاقوں پر دوبارہ قابض ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد ہی ٹرمپ انتظامیہ نے دوسرا بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی فوج کا تخلیہ فوری طور پر نہیں ہوگا بلکہ مرحلہ وار طور پر ہوگا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہیکہ امریکہ اور اس کے بین الاقوامی شراکت داروں نے دولت اسلامیہ کے چنگل سے زائد از پانچ لاکھ شہریوں کو آزاد کروایا ہے۔