شام میں بڑھتے ہوئے تشدد پر ترکیہ کا انتباہ

   

انقرہ 26جولائی (یو این آئی) ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے شام میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ حالیہ تشدد، خاص طور پر جنوبی صوبے السویدا میں دُرزی اور بدو گروہوں کے درمیان جھڑپیں، ملک کی علاقائی سالمیت کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ترک نشریاتی ادارے این ٹی وی سے بات کرتے ہوئے فیدان نے کہا کہ ترکی کو شام بھر میں مختلف گروہوں کی نقل و حرکت کے آثار کے پیش نظر انتباہ جاری کرنا پڑا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ملک کے شمال، جنوب، مشرق اور مغرب میں ان گروہوں کے بیانات اور اقدامات دیکھے ہیں۔ ترکیہ کے طور پر، ہمیں انتباہ جاری کرنا پڑا کیونکہ ہم شام کی وحدت اور علاقائی سالمیت کے لیے پرعزم ہیں۔فیدان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ترکیہ کا مقصد علاقائی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے میں مدد فراہم کرنا ہے ، جو پڑوسی ممالک، یورپی یونین اور امریکہ کی کوششوں کے مطابق ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ شام میں ایک پرامن منتقلی اقتدار کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور کہا کہ نئی شامی حکومت سے حالیہ ردعمل حوصلہ افزا ہے ۔فیدان نے یہ بھی خبردار کیا کہ کچھ بیرونی عناصر شام میں عدم استحکام کا فائدہ اٹھا کر اپنے اسٹریٹجک مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا، “ہم نے ہمیشہ دیکھا ہے کہ کچھ عناصر شام کو انتشار کی حالت میں رکھنا چاہتے ہیں تاکہ اسے مضبوط ہونے سے روکا جا سکے ۔سویدا میں حالیہ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے فیدان نے فوری احتساب کا مطالبہ کیا اور تمام گروہوں پر زور دیا کہ وہ نسلی یا مذہبی شناختوں کے تحفظ کے نام پر شام کی وحدت کو خطرے میں ڈالنے سے گریز کریں۔انہوں نے کہا، “یہ پرتشدد واقعات ناقابل قبول ہیں۔ ہم کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتے ہیں جو قومی وحدت کو خطرے میں ڈالے ، چاہے وہ نسلی یا مذہبی گروہوں کو دبانے کے لیے ہو یا ان کے تحفظ کے نام پر ملک کو خطرے میں ڈالنے کے لئے ۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ چاہتا ہے کہ تمام فریق شام کے نسلی اور مذہبی کمیونٹیوں کے حقوق کا احترام کریں، جبکہ یہ یقینی بنایا جائے کہ صرف مرکزی حکومت کے پاس ہی ہتھیار ہوں۔فیدان نے مزید کہاکہ ریاست کو اپنی طاقت گروہوں کو دبانے کے لیے استعمال نہیں کرنی چاہئے ، لیکن ساتھ ہی کسی کو بھی ریاست کے کنٹرول سے باہر ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے ۔