دمشق: جنگ نے شام کے بنیادی ڈھانچہ کو تباہ کر دیا ہے۔ شہری شدید معاشی مسائل کا شکار ہیں اور یہی وجہ ہیکہ بچوں کو لاوارث چھوڑنے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ابراہیم عثمان بھی ان لوگوں میں شامل ہیں، جنہیں ایک لاوراث بچی ملی تھی۔یہ سردیوں کی ایک انتہائی سرد رات تھی۔ ابراہیم عثمان نماز کیلئے گھر سے تو اکیلے نکلے تھے، لیکن جب واپس لوٹے تو ان کی گود میں ایک چھوٹی سی بچی بھی تھی۔ جسے پیدا ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی اس کے والدین گاؤں کی مسجد کی سیڑھیوں پر چھوڑ کر چلے گئے تھے۔شام کے باغیوں کے قبضے والے شمال مغربی شہر ادلب کے حزانو گاؤں میں رہنے والے 59 سالہ ابراہیم بتاتے ہیں، میں اس بچی کو اپنے گھر لے آیا اور اپنی بیوی سے کہا کہ میں تمہارے لئے ایک تحفہ لایا ہوں۔ انہوں نے بچی کا نام ہبت اللہ (خدا کا تحفہ) رکھا، اور اس کی پرورش کا فیصلہ کیا۔جنگ زدہ شام میں ایسے نوزائیدہ بچوں کو ان کے والدین مساجد، ہاسپٹلس اور حتیٰ کہ زیتون کے درختوں کے نیچے بھی لاوارث چھوڑ کر چلے جاتے ہیں کیونکہ 12 برس سے زیادہ عرصے سے جنگ زدہ شام میں غربت اور مایوسی اپنے عروج پر ہے۔