شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ سنگین تشویش کا باعث

   

دمشق: دنیا میں کیمیائی ہتھیاروں کے نگراں ادارے نے پیر کو ایسے ہتھیاروں کے ذخائر کے بارے میں شام کے اعلان پر شدید تشویش کا اظہار کیا کیونکہ ممکنہ طور پر ممنوعہ جنگی کیمیائی زہروں کی بڑی تعداد ان میں شامل ہو سکتی ہے۔شام نے 2013 میں تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار میں شمولیت کیلئے رضامندی ظاہر کی تھی جس سے کچھ ہی عرصہ قبل دمشق کے قریب ایک مبینہ کیمیائی گیس حملے میں 1,400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔او پی سی ڈبلیوکے ڈائریکٹر جنرل فرنینڈو ایریاس نے ادارے کے سالانہ اجلاس میں مندوبین کو بتایاکہ ایک عشرہ سے زیادہ کے محنت طلب کام کے باوجود شامی عرب جمہوریہ کے کیمیائی ہتھیاروں کا مجموعہ بدستور بند نہیں کیا جا سکا۔ ہیگ میں قائم عالمی نگراں ادارے نے قبل ازیں صدر بشار الاسد کی حکومت پر وحشیانہ خانہ جنگی کے دوران شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں سے مسلسل حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔ ایریاس نے کہاکہ 2014 سے او پی سی ڈبلیو سیکریٹریٹ نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کے سلسلے میں کل 26 حل طلب مسائل کی اطلاع دی ہے جن میں سے سات کو حل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے مندوبین کو بتایاکہ باقی 19 حل طلب مسائل کا معاملہ سنگین تشویش کا باعث ہے کیونکہ اس میں ممکنہ طور پر غیر اعلانیہ یا غیر تصدیق شدہ کیمیائی جنگی زہروں اور کیمیائی ہتھیاروں کی بڑی مقدار شامل ہے۔ شام کے او پی سی ڈبلیو ووٹنگ کے حقوق 2021 میں معطل کر دیئے گئے تھے جو 2017 میں شہریوں پر زہریلی گیس کے حملوں کے بعد ایک بے مثال پابندی تھی۔