شام پر عائد امریکی پابندیاں باضابطہ طور پر ختم

   

واشنگٹن، یکم؍ جولائی (یو این آئی) صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شام پر عائد امریکی پابندیاں باضابطہ طور پر ختم کر دیں، تاکہ جنگ زدہ ملک کو عالمی معیشت میں دوبارہ شامل کیا جا سکے ، جب کہ اسرائیل شام کی نئی قیادت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے ۔فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق ٹرمپ نے مئی میں شام پر سے زیادہ تر پابندیاں اٹھا لی تھیں، جس کا مقصد سعودی عرب اور ترکیہ کی درخواستوں کا جواب دینا تھا، جب احمد الشرع نے اسد خاندان کی نصف صدی پر محیط حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔ایک ایگزیکٹو آرڈر میں، ٹرمپ نے 2004 سے نافذ ‘قومی ہنگامی حالت’ کو ختم کر دیا، جس کے تحت شام پر وسیع پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن میں مرکزی بینک سمیت بیشتر سرکاری ادارے شامل تھے ۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ اقدام ملک کے امن اور استحکام کے راستے کی حمایت اور فروغ دینے کی کوشش ہے ۔وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدامات ایک ایسے شام کے ساتھ نئے تعلقات قائم کرنے کے صدر کے وژن کی عکاسی کرتے ہیں، جو خود اپنے ساتھ اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن و ہم آہنگی میں ہو۔روبیو نے کہا کہ وہ شام کو دہشت گردی کی معاون ریاستوں کی فہرست سے نکالنے کے ممکنہ طور پر طویل عمل کا آغاز کریں گے ، جس کا یہ درجہ 1979 سے شام پر لگا ہوا ہے اور جس نے سرمایہ کاری کو سختی سے روکے رکھا ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ احمد الشرع اور ان کی تحریک ‘حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کو دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکالنے پر غور کریں گے ، جس کا ماضی میں القاعدہ سے تعلق رہا ہے ، امریکہ نے الشرع کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کے سر کی قیمت بھی ہٹا دی تھی۔ٹریژری ڈپارٹمنٹ کے پابندیوں کے انچارج اہلکار بریڈ اسمتھ نے کہا کہ یہ اقدام شام کو بین الاقوامی مالیاتی نظام سے جوڑ دے گا، جو عالمی تجارت اور علاقائی و امریکی سرمایہ کاری کا راستہ ہموار کرے گا۔وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا کہ اسد کے زوال کے بعد شام میں تبدیلی آئی ہے ، خاص طور پر صدر احمد الشرع کی قیادت میں نئی حکومت کے مثبت اقدامات کی وجہ سے یہ ممکن ہوا ہے ۔