وقف ترمیمی قانون کے خلاف شعوربیداری مہم، ماب لنچنگ واقعات پر اظہار تشویش
حیدرآباد۔یکم؍ ستمبر، ( سیاست نیوز) یونائٹیڈ مسلم فورم نے مہاراشٹرا میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ فورم نے مہاراشٹرا کے واقعہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضور اکرمؐ کی شان میں گستاخی ناقابل برداشت ہے۔ یونائٹیڈ مسلم فورم کا اجلاس آج حیدرآباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت صدر فورم مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم نے کی۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، مولانا فضل اللہ قادری، مولانا مسعود حسین مجتہدی، مولانا احمد الحسینی سعید قادری، جناب سید منیر الدین احمد مختار جنرل سکریٹری، مولانا مفتی معراج الدین علی ابرار، مولانا شفیق عالم خاں جامعی، مولانا عمر عابدین قاسمی اور دوسروں نے شرکت کی۔ فورم نے مرکزی حکومت کے مجوزہ وقف ترمیمی قانون 2024 کو مسترد کرتے ہوئے بل کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ کیا۔ فورم نے ملک کے مختلف علاقوں میں ماب لنچنگ کے واقعات پر حکومتوں کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کی اور کہا کہ اشرار کے حوصلے بلند ہورہے ہیں۔ ماب لنچنگ کے واقعات کو روکنے کیلئے سخت قانونی کارروائی ضروری ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ مسلمان شان رسالت میں گستاخی کو ہرگز برداشت نہیں کرسکتا۔ مہاراشٹرا کے واقعہ پر کارروائی کے بجائے حکومت گستاخ کو تحفظ فراہم کررہی ہے۔ فورم نے گستاخ کے خلاف مقدمات درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ بل اوقافی جائیدادوں کی تباہی کیلئے لایا گیا ہے تاکہ بورڈ کی تشکیل کوختم کیا جائے۔ ارکان کے انتخاب کے بجائے نامزدگی کو شامل کیا گیا۔ سروے کمشنر کے اختیارات ختم کردیئے گئے اور ضلع کلکٹرس کو مکمل اختیارات دیئے جارہے ہیں۔ فورم نے مسلم تنظیموں، درگاہوں، خانقاہوں کی جانب سے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے نمائندگی کا مشورہ دیا۔ اس سلسلہ میں حیدرآباد میں اجلاس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ مسلمانوں میں شعور بیداری کیلئے حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر مقامات پر اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔ فورم کا احساس تھا کہ مسلمانوں کے تشخص کو ختم کرنے کے بعد ان کی جائیدادوں کو مٹانے کی سازش کی جارہی ہے۔ وقف بل کے ذریعہ شریعت میں مداخلت کی کوشش ہے۔ فورم نے بل سے دستبرداری کا مطالبہ کیا اور این ڈی اے کی حلیف جماعتوں سے ملاقات کا فیصلہ کیا گیا۔ فورم نے بل کی مخالفت پر انڈیا الائینس کی پارٹیوں سے اظہار تشکر کیا۔ فورم نے تلنگانہ وقف بورڈ کی جانب سے بل کے خلاف قرارداد کی ستائش کی۔ فورم میں شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کی جانب سے بل کی مخالفت اور پرسنل لاء بورڈ کی تائید کو سراہا گیا۔ فورم نے شان رسالت میں گستاخی، مسلمانوں پر مظالم اور دیگر واقعات پر مقدمات کے اندراج کیلئے لیگل سیل کے قیام کا فیصلہ کیا۔ ائمہ اور خطباء سے اپیل کی گئی کہ وہ مسلمانوں میں وقف بل کے خلاف شعور بیداری میں اہم رول ادا کریں۔1