نئی دہلی ۔ 4 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) مخالف ڈرامہ اسٹیج کرنے کے معاملہ میں کرناٹک کے بیدر میں پولیس اہلکاروں نے منگل کو چوتھی بار شاہین اسکول میں طالب علموں سے پوچھ تاچھ کی۔ یاد رہیکہ بیدر کے شاہین اسکول کے خلاف بچوں کے ذریعہ سی اے اے مخالف ڈرامہ اسٹیج کرنے کے معاملہ میں پچھلے مہینے سیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اسکول کو چلانے والے شاہین ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ کے خلاف بھی معاملہ درج کیا گیا تھا۔ معاملہ میں اسکول کے دو افراد انچارج فریدہ اور چھٹویں کلاس کے طالب علم کی ماں نغمہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دی ہندو کے مطابق منگل کو صبح تقریباً 10:30 بجے سادہ کپڑوں میں چار پولیس اہلکاروں اور چائلڈ ڈیولپمنٹ کمیشن کے دو ممبر اسکول پہنچے اور ملازمین سے پوچھ تاچھ شروع کی۔ اس کے بعد دوپہر تقریباً 12:30 بجے پولیس انسپکٹر جنرل بسویشورا ہیرا بھی پہنچ گئے اور تب بچوں سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً دو گھنٹے پوچھ تاچھ میں شامل تمام سات طالب علم ڈرامے میںشامل تھے۔ پہلے کی طرح ہی طالب علموں سے ڈرامہ کس نے لکھا، کس نے تیاری کرائی اور ان کو لائنیں کس نے رٹائیں جیسے سوال پوچھے گئے۔ شاہین گروپ آف انسٹیٹیوٹ کے سی ای او توصیف مڈیکیری نے کہا میں یہ نہیں سمجھ سکتا کہ پولیس بار بار 9 سے 12 سال کے بچوں کو ذہنی اذیت کیوں دے رہی ہے۔ اس طرح کی اذیت لمبے عرصہ تک انہیں متاثر کرے گی۔ اگر ہم پولیس کو بتائیں گے تو وہ سمجھ نہیں پائے گی۔ اسکول کے ایک افسر نے انڈین ایکسپریس سے کہا طالب علم ڈرے ہوئے ہیں۔ بچوں سے پوچھ تاچھ کے دوران کسی بالغ کو کمرے میں نہیں گھسنے دیا گیا۔ سماج کے اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کے طالب علم شاہین اسکول میں پڑھتے ہیں اور ان کو اکثر فیس چھوٹ اور وظیفہ دیا جاتا ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق پولیس نے چھٹویں کلاس کی طالبہ کی ماں نجم النساء کو گرفتار کیا ہے کیونکہ ایک دیگر طالب علم نے کہا تھا کہ انہوں نے ڈرامہ لکھا ہے۔ وہ سنگل مدر ہیں اور ان کی گرفتاری کے بعد بیٹی کا دیکھ بھال ان کی مکان مالکن کررہی ہیں۔ ایک مقامی سماجی کارکن نیلیش رکشیال کی شکایت پریہ کارروائی کی گئی۔
26 جنوری کو آئی پی سی کی دفعہ 124 اے اور 504 کے تحت شاہین اسکول اور اس کی انتظامیہ کے خلاف نیوٹاؤن پولیس تھانے میں معاملہ درج کیا گیا۔