شاہین باغ احتجاج،راستہ کو بند نہیں کیا جاسکتا

,

   

پولیس سڑک کو خالی کرانے کی ذمہ دار، احتجاج، خواتین کی آواز کو بااختیار نہیں بناتا : سپریم کورٹ

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے شاہین باغ احتجاج کو خواتین کی روح اور آواز کو بااختیار بنانے کے مقصد سے اہمیت نہیں دی جاسکتی۔ اس احتجاج میں مختلف گروپ کے افراد نے بھی حصہ لیا ہے۔ مصالحت کاروں کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جسٹس سنجے کشن کول، انیرودھ بوس اور کرشنا مراری پر مشتمل بنچ نے کہا کہ قیادت کی عدم موجودگی میں احتجاج کیا گیا۔ اس احتجاج میں مختلف گروپ کے احتجاجی موجود تھے جس کے نتیجہ میں ہر احتجاجی ایک دوسرے کے برعکس مقاصد کو پورا کرنا چاہتا تھا۔ اس لئے شاہین باغ کے احتجاج کو صرف خواتین کی آواز یا روح سمجھا نہیں جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے احتجاجیوں سے بات چیت کیلئے دو مصالحت کاروں سینئر ایڈوکیٹ سنجے آر ہیگڈے اور سادھنا رامچندرن کو مقرر کیا تھا جنہوں نے احتجاجی مقام پر احتجاجیوں سے ملاقات کرکے مصالحت کی کوشش کی تھی۔ سپریم کورٹ نے آج فیصلہ سنادیا کہ کسی عوامی جگہ کو احتجاجی مظاہرہ کیلئے اس طرح استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ سڑک کو غیرمعینہ مدت کیلئے بند نہیں کیا جاسکتا۔ اس طرح کے معاملہ میں انتظامیہ کو کارروائی کرنی چاہئے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آئین نے مظاہرہ کا حق دیا ہے لیکن احتجاجی مظاہرہ کیلئے جگہ کو متعین کیا جانا چاہئے۔ عام لوگوں کو احتجاجی مظاہروں سے مشکل نہیں ہونی چاہئے۔ عدالت نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں ایسی صورتحال نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ احتجاج کیلئے سڑکوں کو بند کرنے کی صورت میں انتظامیہ کو خود ہی کارروائی کرنی ہوگی۔ کسی عدالت کے حکم کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔ عدالت نے کہا کہ ایسی صورتحال میں سوشل میڈیا کے پروپگنڈہ کے ذریعہ حالات خراب ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔ دہلی کے شاہین باغ علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو روکنے کیلئے درخواست داخل کی گئی تھی۔ درخواست گذار وکیل اور سماجی کارکن امیت سہانی نے درخواست میں اعتراضات اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ سڑکوں پر ایسا احتجاج جاری نہیں رہ سکتا۔ سڑکوں کو بلاک کرنے کے تعلق سے سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود احتجاج 100 دن تک جاری رہا۔ سپریم کورٹ کو رہنمایانہ خطوط طئے کرنے چاہئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر مختلف شہریوں نے ٹوئیٹر پر رائے ظاہر کی ہے۔ سب سے بڑا جھوٹ جو ہم سے کہا گیا وہ آئین سب سے اوپر ہے۔ ہمیں اس نظام پر اعتماد نہیں کیونکہ اس نے ہمیں کبھی انصاف نہیں دیا۔ ایک اور شہری نے لکھا کہ سپریم کورٹ نے مصالحت کار بھیجے تھے اور جب مظاہرہ ختم ہوگیا تو عدالت کہتی ہیکہ وہ درست نہیں تھا۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے 21 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے کہا تھا کہ احتجاج کرنے کے حق اور عوام کی آمدورفت کیلئے ٹریفک کے اصول کے درمیان توازن ہونا چاہئے۔