شاہین باغ مذاکرات کاروں کی سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش، کل سماعت

   

نئی دہلی ۔ 24 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام)شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں سے بات چیت کے لئے سپریم کورٹ نے دو مذاکرات کاروں وکلاء سنجے ہیگڈے اور سادھنا رامچندرن کو مقرر کیا تھا ۔ دونوں نے شاہین باغ کے احتجاجیوں سے تقریباً چار دنوں تک بات چیت کی اور انھیں احتجاج کے لئے مقام تبدیل کرنے کی ترغیب دی تھی ۔ بظاہر اس بات چیت کا کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا تاہم مذاکرات کاروں نے آج سربمہر لفافہ میں اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کردی ہے ۔ یہ رپورٹ جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ کے اجلاس پر پیش کی گئی ۔ بنچ نے کہاکہ رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد وہ اس مسئلہ کی سماعت چہارشنبہ 26 فبروری کو کرے گا ۔ عدالت نے کہاکہ اس مرحلہ پر رپورٹ سے مرکز اور دہلی پولیس کی نمائندگی کرنے والے وکلاء اور درخواست گذاروں کو واقف نہیں کروایا جائے گا ۔ مذاکرات کار سادھنا رامچندرن نے یہ موقع فراہم کرنے پر سپریم کورٹ سے اظہارتشکر کیا اور کہا کہ یہ ان کے لئے ایک اچھا تجربہ تھا جو مثبت رہا ہے ۔ مذاکرات کاروں کے معاون سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اﷲ نے قبل ازیں عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ شاہین باغ میں احتجاج پرامن ہے اور راہگیروں کو ہونے والی تکلیف کی وجہ بریکٹس ہیں جو پولیس کی جانب سے سڑکوں پر غیرضروری رکھے گئے ہیں۔ ایسے ہی موقف کا اظہار سماجی کارکن سید بہادر عباس نے بھی کیا ہے ۔انھوں نے بھیم آرمی سربراہ چندرشیکھر آزاد کے ساتھ اپنے مشترکہ حلفنامہ میں بھی یہ بات کہی ہے ۔