شاہین باغ میں مخالف مظاہرین کے باہم تصادم روکنے کیلئے دفعہ 144 نافذ

,

   

بھاری تعداد میں پولیس جمیعت کا نفاذ، مرکزی وزیر کا تیقن ، زخمیوں کو مالی امدادکا اعلان

نئی دہلی۔ یکم مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ کے نزدیک دو گروپوں کے درمیان تصادم سے بچنے کے لئے اتوار کو اس علاقے میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیاگیا۔ہندو سینا نے یکم مارچ کو شاہین باغ سڑک خالی کرانے کی اپیل کی تھی حالانکہ پولس کے مداخلت کے بعد انہوںنے شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف تحریک کے خلاف اپنا مجوزہ مظاہرہ واپس لے لیا تھالیکن پولس نے احتیاطا بڑی تعداد میں پولس فورس کو تعینات کردیا ہے ۔ایک پولس افسر نے بتایا کہ کسی قسم کی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لئے پولس فورس کو تعینات کیا گیا ہے ۔ شمال۔مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کے بعد بھلے ہی امن ہوچکاہو لیکن راجدھانی کے دوسرے علاقوں کی ہر سرگرمیوں پر پولس کی نظر ہے ۔ اس طرح کے شبہ کا اظہار کیا جارہا تھا کہ جنوب۔مشرقی دہلی علاقے میں بھی لوگ ہنگامہ آرائی کرسکتے ہیں اس لئے پولس نے احتیاطا اقدام کئے ہیں۔واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ میں دو مہینے سے زیادہ عرصہ سے کالندی کنج مارگ پر دن رات مظاہرہ ہورہا ہے ۔ جنوبی دہلی کو نوئیڈا سے جوڑنے والی سڑک بند ہوجانے کی وجہ سے لوگوں کو زبردست پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ دریں اثناء نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال اتوار کے دن عام آدمی پارٹی حکومت کی جانب سے کہاکہ اُن کی حکومت متاثرہ عوام کو شمال مشرقی دہلی میں ہر ممکن مدد دینے کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔ کجریوال نے اپنے ٹوئٹر پر تحریر کیاکہ وہ شخصی طور پر یقین دلاتے ہیں کہ راحت رسانی ہر ضرورت مند شخص تک پہنچائی جائے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ اُن کی حکومت چاہتی ہے کہ ہر مکان میں قیام کرنے والے اور اُن کے پڑوسی عام آدمی پارٹی حکومت کی خدمات کی تعریف کریں۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب دہلی میں صورتحال کشیدگی سے بتدریج امن کی بحالی کی سمت پیشرفت کررہی ہے۔ دریں اثناء مرکزی وزیر ایس روی شنکر نے فرقہ وارانہ تشدد سے متاثرہ افراد سے شخصی طور پر ملاقات کی اور تیقن دیا کہ پولیس کی بھاری جمعیت امن کی صورتحال کو معمول پر لانے کے لئے تعینات کی جائے گی۔ دریں اثناء علیگڑھ سے موصولہ اطلاع کے بموجب سینکڑوں خواتین جو شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف جیون گڑھ ذیلی سڑک پر احتجاجی مظاہرے 9 دن سے جاری رکھے ہوئی تھیں، اعلیٰ سطحی ضلعی عہدیداروں کی موجودگی میں اُنھوں نے اِس مقام سے تخلیہ کردیا۔ سڑک پر احتجاج کے پیش نظر زبردست تعداد میں ہفتہ کی رات ہی سے رکاوٹیں کھڑی کردی گئی تھیں اور ٹریفک بحال ہوگئی تھی جس کی وجہ سے مسافرین کو راحت رسانی کا احساس ہوا۔ ضلعی عہدیداروں نے سیاسی اور فرقہ وارانہ قائدین کے تعاون سے احتجاجیوں کو تیقن دیا کہ وہ ریاستی حکومت سے اُن کی شکایات کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔ چندربھوشن سنگھ نے اعلان کیاکہ احتجاجی مظاہرے ختم ہونے کے بعد وہ ہر نوجوان کو جو اتوار کے تشدد میں بالائی کوٹ کے علاقہ میں زخمی ہوا ہے، مالی امداد فراہم کریں گے۔ ایس ایس پی منیراج نے کہاکہ طارق منور کو دو لاکھ روپئے کی مالی مدد برسر موقع ادا کردی گئی ہے۔ بنگلورو سے موصولہ اطلاع کے بموجب گزشتہ چند مہینوں سے سی اے اے کیخلاف احتجاجی مظاہروں کے مرکز ٹاؤن ہال کے علاقہ میں احتجاج ممنوع قرار دیا گیا ہے۔