نارائن پیٹ میں گول میز کانفرنس، مختلف قائدین و دانشوروں کا خطاب
نارائن پیٹ۔/25 فبروری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) شہریت ترمیمی قانون کے ذریعہ صرف مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے۔ جبکہ ہندوستانی دستور میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار پرفیسر منوہر گوڑ، سابق پرنسپل گورنمنٹ جونیر کالج نے نارائن پیٹ کے اردو بھون میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں منعقدہ ایک گول میز کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ قانون انسانیت کے خلاف ہے بلکہ آئین ا ور دستوری روح کے بھی خلاف ہے۔ اس قانون کے نتیجہ میں بین مذہبی اور بین طبقاتی کشمکش کا پیدا ہونا لازمی ہے جس کا مقصد لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کار فرما ہے۔ اس گول میز کانفرنس میں جو مسلمانوں کی جانب سے منعقد کی گئی تھی تاکہ اس لڑائی میں تمام طبقات کو شامل کیا جانا اور آئین ہند کا تحفظ ہے۔ اس کانفرنس میں سابق پرنسپل ڈگری کالج مسٹر کے سدرشن ریڈی، بائیں بازو کی تحریکوں کے ذمہ داران، بی وینکٹ رام ریڈی ، مسٹر بی رامو، سرپنچ موضع کوٹہ کونڈہ، مسٹر کاشی ناتھ، کانگریس پارٹی کے مسٹر ستیش گوڑ ایڈوکیٹ ، کالیشور ایڈوکیٹ، جناب محمد منیر احمد فاروقی، مسٹر بالاجی مانڈرے، جناب سرفراز حسین انصاری کے علاوہ جناب محمد غوث انجینئر، جعفر چاند، خلیل احمد تاج، اعجاز حسین ، فخر الدین، محمد یوسف تاج، ڈاکٹر خالد سیف اللہ صدیقی، عبدالسلام عابد، عبدالقادر، عظیم ،احمد خان یوسف زئی، محمد سلیم کونسلر، سید اکمل ( ایم پی جے ) غلام محی الدین چاند، سید طاہر حسین، سوریا کانت ، محمود قریشی، ظہر صوفی، محمد اشرف مجاہدصدیقی، محمد یونس تارکش، محمد سلیم پی وائی ایل و دیگر نے شرکت کی۔ مسٹر سدرشن ریڈی نے موظف پرنسپل نے کہا کہ ہم ہندوستان کے دستور اور اس کے اقدار کا بہرحال تحفظ کریں گے۔ جناب منیر احمد فاروقی نے کہا کہ مذہب ، ذات اور جنس کی بنیاد پر کسی بھی ظلم ، بدسلوکی اور امتیاز کے خلاف ہم سب مل کر متحدہ جدوجہد کریں گے۔ مسٹر بی رامو، سرپنچ موضع کوٹہ کونڈہ نے کہا کہ ملک کی گرتی ہوئی ساکھ اور معیشت اور مہنگائی کی طرف سے توجہ ہٹانے حکومت ہند و اور مسلمانوں میں تفریق کررہی ہے۔ مسٹر وینکٹ رام ریڈی نے کہاکہ سرمایہ دار انہ حکمرانی کے لئے مودی حکومت ٹرمپ کے اشارو ں پر کام کررہی ہے۔ مسٹر کاشی ناتھ نے کہا کہ مسلمانوں کو ہی اس قانون سے پریشانی نہیں ہوگی بلکہ ملک کے تمام پسماندہ طبقات اس سے متاثر ہوں گے۔ مسٹر کالیشور ایڈوکیٹ نے کہا کہ شاہین باغ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ شاہین باغ کی خواتین نے 72 روز سے مسلسل اپنے موقف پر ڈٹے رہ کر ملک کے عوام کا حوصلہ بڑھایا ہے۔ ہم شاہین باغ کی خواتین کو سلام کرتے ہیں۔ مسٹر ستیش گوڑ ایڈوکیٹ ، مسٹر بالاجی مانڈرے، اعجاز حسین، محمد غوث انجینئر، خلیل احمد تاج نے بھی مخاطب کیااور اس عزم کا اظہار کیا کہ اس سیاہ قانون کے خلاف ہم تمام ہندو مسلم بھائی مل جل کر مقابلہ کریں گے۔ جناب محمد یونس تارکش نے کارروائی چلائی۔ جناب مجاہد صدیقی کنوینر جلسہ نے اختتامی خطاب میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرتے ہوئے مارچ کے پہلے ہفتہ میں احتجاجی جلسہ عام سب کے تعاون سے منعقد کرنے کی اپیل کی۔ اردو بھون میں ہندو مسلم نوجوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔