شاہین باغ کہاں کہاں : منفرد طریقہ پر احتجاج آخر تلنگانہ میں کیوں نہیں؟

   

حیدرآباد کے شہریوں کی نظریں مگر آہ بھر کر خاموش ، ملک کے مسلمانوں کی قیادت کے مدعی کو بھی پولیس کی اجازت کا انتظار
حیدرآباد۔22جنوری(سیاست نیوز) ملک بھر میں انتخابات کے دوران پرانے شہر کی گلیوں میں ہونے والی تقاریر میں ایک جملہ بار بار سنائی دیتا ہے کہ ’’ہندستان کے مسلمانوں کی نظریں حیدرآباد پر مرکوز ہیں‘‘ اور اس جملہ کے ساتھ عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اتحاد کا مظاہرہ کریں تاکہ ملک بھر کے مسلمانوں کی نمائندگی ہوسکے لیکن ہندستانی پارلیمنٹ میں قانون ترمیم شہریت کی منظوری کے بعد سے ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے منفرد طریقوں پر حیدرآبادیوں کی نظریں مرکوز ہیں اور وہ صرف آہ بھر کر خاموش ہیں کیونکہ دہلی کے شاہین باغ طرز کے احتجاج ملک کے ایسے شہرو ںمیںبھی ہونے لگے ہیں جہاںبھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان اسمبلی اور پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں اور ایسی ریاستوں میں بھی شاہین باغ جیسے احتجاج کئے جا رہے ہیں جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی ہے لیکن ریاست تلنگانہ ملک بھر کی شائد واحد ریاست ہے جہاں شاہین باغ کے طرز کا احتجاج نہیں کیا جا رہا ہے ہمارا تعلق اس شہر فرخندہ بنیاد سے ہے جو کہ ملک بھر کے مسلمانوں کی قیادت کا مدعی ہے لیکن افسوس کہ شہر میں اب تک ایک بھی شاہین باغ قائم نہیں کیا جاسکا کیونکہ ریاست کی نام نہاد سیکولر حکومت کی پولیس کی جانب سے احتجاجیوں کو منتشر کیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف مقدمات کے اندارج کو یقینی بناتے ہوئے ہراساں کیا جانے لگا ہے اور ملک بھر میں مسلمانو ںکی قیادت کی دعویداری کرنے والوں کی جانب سے بھی احتجاج کیلئے پولیس کی اجازت کا انتظار کیا جا رہا ہے جبکہ اترپردیش جیسی ریاست میں بھی خواتین بغیر کسی اجازت کے احتجاج کر رہی ہیں اور حکومت اور پولیس کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ملک کے جن مقامات پر مسلسل احتجاج جاری ہے ان میں صرف دہلی کا ایک شاہین باغ نہیں ہے بلکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ‘ آرام پارک ‘ سلیم پور فروٹ مارکٹ‘ جامع مسجد‘ ترکمان گیٹ‘ مصطفی آباد‘جعفر آباد کے علاوہ کبیر نگر جو دہلی کے علاقے ہیں ان علاقوں میں احتجاج جاری ہے۔ریاست بہار میں سبزی باغ پٹنہ‘ شانتی باغ گیا‘مظفر پور‘ ارریہ‘ بیگو سرائے ‘ پکری براواں‘ مزار چوک‘ مغلہ کھار ‘ انصار نگر‘ مدھوبنی ‘سیتا مڑھی‘امبیڈکر پارک‘ امبیڈکر چوک گوپال گنج‘ مونگیر‘ پھلواری شریف ‘ لعل باغ‘سیوان میں احتجاج جاری ہے۔ مہاراشٹرا میں کوندوا پونے ستیہ نند ہاسپٹل‘دھولے ‘ ناندیڑ‘ پرمانی‘آکولہ ‘ممبئی میں احتجاج جاری ہے۔ اسی طرح بنگال میں سرکس پارک‘ کولکتہ ‘ قاضی نظر الباغ‘ آسنسول‘ میں احتجاج جاری ہے۔ اترپردیش میں اسلامیہ میدان‘ بریلی‘ مولانا علی پارک الہ آباد‘منصور پارک‘ گھنٹہ گھر لکھنؤ‘ کانپورمیں مسلسل احتجاج جاری ہے۔ راجستھان میں البرٹ ہال‘ سامنیواس باغ‘جئے پور کے علاوہ کوٹہ میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔مدھیہ پردیش میں اقبال میدان‘ بھوپال‘ جامع مسجد میدان‘ بڑوالی چوکی ‘ اندور‘ مانک باغ میں احتجاج جاری ہے۔ گجرات میں احمدآباد کے علاوہ دیگر اضلاع میں احتجاج جاری ہے اور اسی طرح کرناٹک میں منگلورو میں قانون شہریت ترمیم کے خلاف خواتین کا مسلسل احتجاج جاری ہے۔جن مقامات پر خواتین کا مسلسل احتجاج جاری ہے ان میں کسی بھی مقام پر کوئی قیادت یا مسلم رکن پارلیمنٹ یا ارکان اسمبلی یا اتحاد کی طاقت نہیں ہے بلکہ عوام کی طاقت کی بنیاد پر ہی اس احتجاج کو جاری رکھنے میں یہ احتجاجی کامیاب ہو رہے ہیں۔