شاہی مسجد باغ عامہ میں متعین سکیوریٹی عملہ کی وحشیانہ حرکت

   

موبائیل سرقہ کے شبہ میں دو کمسن بچوں کو شدید مار پیٹ ۔ بیت الخلا ء میں بند کردیا
حیدرآباد۔/22 ستمبر، ( سیاست نیوز) شاہی مسجد باغ عامہ میں جمعہ کی نماز کے بعد بعض مصلیوں کے موبائیل فون کا مبینہ سرقہ ہونے کی شکایتوں کے بعد وہاں کے سیکوریٹی عملے نے دو معصوم بچوں کو سرقہ کے شبہ میں شدید زد وکوب کیا۔ 10 اور 12 سال کے کمسن بچے جو احاطہ مسجد باغ عامہ میں موجود تھے کو وہاں کے سیکوریٹی اسٹاف بالخصوص ایک پولیس ہوم گارڈ جسے مسجد کی سیکوریٹی کیلئے مستقل طور پر تعینات کیا گیا ہے نے سرقہ کا الزام عائد کرکے شدید زد و کوب کیا۔ نماز عصر کیلئے پہنچے مصلیان نے ہوم گارڈ کی اس وحشیانہ حرکت کو دیکھ کر اسے روکنے کی کوشش کی لیکن اس نے اپنی حد پار کرکے ان کمسن بچوں کو مسجد کے بیت الخلاء میں محروس کردیا۔ کچھ دیر تک بیت الخلاء میں محروس رکھنے کے بعد کمسن بچوں کو مسجد میں موجود درخت کی ٹہنیوں سے شدید زد و کوب کیا گیا جبکہ کمسن بچے مدد کیلئے چیخ و پکار کرتے رہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آج جمعہ کے نماز بعد بعض مصلیوں کے موبائیل فونس کا سرقہ ہوا تھا جس کے بعد مسجد کا سیکوریٹی عملہ سارقین کی تلاش میں تھا اور دو کمسن بچے وہاں موجود تھے اور ان پر شبہ کرکے انہیں حراست میں لے کر ان کی پٹائی کی گئی۔ سیف آباد پولیس سے ربط پیدا کرنے پر بتایا گیا کہ حالانکہ موبائیل فونس کا سرقہ کرنے کی شکایت تو ملی ہے لیکن کمسن بچوں کو حراست میں لے کر انہیں حوالے نہیں کیا گیا۔ احاطہ مسجد باغ عامہ کی سیکوریٹی کیلئے پولیس کی جانب سے دو پولیس ہوم گارڈ کو مستقل وہاں تعینات کیا گیا اور باری باری وہ ڈیوٹی کرتے ہیں لیکن آج جو ہوم گارڈ ڈیوٹی پر تعینات تھا اس نے کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی کرکے انہیں جسمانی اذیت دیا اور ان سے اگلوانے کی کوشش کی کہ کیا وہ موبائیل سرقہ کے ریاکٹ کا حصہ ہیں۔ مسجد کی سیکوریٹی عملے کو چاہیئے تھا کہ وہ مشتبہ بچوں کو حراست میں لے کر انہیں متعلقہ پولیس کے حوالے کرتے نہ کہ قانون اپنے ہاتھ میں لے کر کمسن بچوں کے حقوق کی پامالی کرتے۔ب