شاہ رخ خان برانڈ سے مودی الجھن میں مبتلا

,

   

اڈانی گروپ کو 3000 کیلو ہیروئن ضبطی معاملہ میں بچانا ہو تو آرین خان پر شکنجہ کسنا ضروری
ایس آر کے برانڈ کو نقصان ہو تو امبانی گروپ متاثر ہونے کا خدشہ

ممبئی : سوپرا سٹار اور بالی وڈ کے ’کنگ‘ کہلائے جانے والے اداکار شاہ رخ خان گذشتہ ایک ہفتے سے شہ سرخیوں میں ہیں اور اس کی وجہ ان کا بیٹا آرین خان ہے جس پر ایک ریوو پارٹی میں منشیات کے مبینہ استعمال کا الزام ہے اور فی الحال وہ زیر حراست ہے۔جب سے یہ معاملہ سامنے آیا ہے اس دن سے جہاں آرین سوشل میڈیا پر نمایاں ہے۔ وہیں کسی نہ کسی صورت میں شاہ رخ اور بالی ووڈ میں منشیات کے استعمال کا ذکر بھی ہوتا ہے۔ تاہم گذشتہ 24 گھنٹوں سے سوشل میڈیا پر آرین ٹرینڈ میں ہے یا نہیں لیکن شاہ رخ پر بیک وقت کئی ٹرینڈز گردش کر رہے ہیں۔’’بائیکاٹ ایس آر کے ریلییٹڈ برانڈز‘‘ یعنی شاہ رخ خان سے متعلق برانڈز کا بائیکاٹ ہو یا ’’ایون مودی نیڈز برانڈ ایس آر کے‘‘ یعنی مودی کو بھی شاہ رخ خان کے برانڈ کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ’شاہ رخ خان‘، ’مسلم سوپراسٹار‘، ’شاہ رخ خان غدار ہے‘ جیسے مختلف ٹرینڈز ہیں اور ان پر صارفین کے ردعمل بھی سامنے آرہے ہیں۔شاہ رخ کے چند مداحوں کا ماننا ہے کہ آرین کا مسئلہ صرف اس لیے میڈیا پر اچھالا جا رہا ہے تاکہ گذشتہ دنوں گجرات کی بندر گاہ سے پکڑی گئی تین ہزار کیلو گرام منشیات سے توجہ ہٹائی جاسکے۔ گذشتہ ماہ گجرات کی ایک بندرگاہ سے ہزاروں کروڑ روپے مالیت کی ہیروئن پکڑی گئی تھی اور اس بندرگاہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی تجارتی گروپ ’اڈانی گروپ‘ کے زیر نگرانی چلتی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آرین کی گرفتاری کی دستاویزات کے مطابق ان سے ملنے والی منشیات کی مقدار اتنی کم تھی کہ انھیں حراست میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ آرین کے وکیل ستیش مانشندے نے سختی سے اپنے مؤکل پر عائد الزامات کی تردید کی ہے۔حالیہ برسوں میں دیکھا گیا ہے کہ معاملہ کوئی بھی ہو سوشل میڈیا پر وہ مذہبی رنگ میں رنگ دیا جاتا ہے اور اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔اور جہاں تک شاہ رخ کی بات ہے تو 2015 میں جب سے انھوں نے ہندوستان میں بڑھتی عدم رواداری کی بات کی تھی اس وقت سے وہ ملک میں ہندوتوا کے علمبردار ایک بڑے طبقے کے نشانے پر ہیں۔اس وقت جب ملک میں ’ماب لنچنگ‘ کے پے در پے واقعات ہوئے تھے تو بہت سے مشہور فنکاروں اور ادیبوں نے سرکاری ایوارڈز کو واپس کرنے کی مہم چلائی تھی جس کی شاہ رخ خان نے یہ کہتے ہوئے حمایت کی تھی کہ ملک میں ’عدم رواداری ہے، شدید عدم رواداری ہے۔ میرے خیال میں عدم رواداری بڑھتی ہی جا رہی ہے۔‘اس کے بعد سے ماہرین کا کہنا ہے کہ وقتاً فوقتاً ایک خاص ذہنیت کے لوگوں کی جانب سے شاہ رخ یا دوسرے خان اسٹارس (عامر خان، سلمان خان، سیف علی خان وغیرہ) کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور بالی ووڈ کو ہندو اور مسلم خان گروپ میں بانٹا جاتا رہا ہے۔ بعض اوقات ان پر ’لووجہاد‘ کے بھی الزامات لگائے جاتے ہیں کیونکہ ان کی شادی ہندو گھرانوں میں ہوئی ہے۔سوشل میڈیا پر حالیہ مباحثے میں جہاں ایک جانب شاہ رخ خان برانڈ کے بائیکاٹ کی بات کی جا رہی ہے وہیں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم مودی کو بھی ان کے برانڈ کی ضرورت ہے۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ آخر برانڈ شاہ رخ خان کیا ہے؟بائیکاٹ ایس آر کے ریلییٹڈ برانڈز کے تحت ان تمام برانڈز کے بائیکاٹ کی بات کی جا رہی ہے جس کی شاہ رخ خان تشہیر کرتے ہیں۔شاہ رخ بالی ووڈ کے امیر ترین اداکاروں میں سے ہیں اور بزنس سائٹ ’اسٹارٹ اپ ٹاکیز‘ کے مطابق وہ 75 کروڑ ڈالر مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں جبکہ ان کا برانڈ ویلیو 2021 میں پانچ کروڑ 11 لاکھ امریکی ڈالر تھی۔ان کی مقبولیت ملک اور بیرون ملک یکساں ہے۔ وہ دوسرے ملک میں آباد ہندوستانیوں میں بہت مقبول ہیں۔ چنانچہ، امریکہ اور انگلینڈ میں ان کی فلمیں بہت کامیاب رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ متحدہ عرب امارات میں بھی بہت مقبول ہیں۔ یہاں تک کہ وہ دبئی ٹورازم کے برانڈ ایمبیسڈر بھی ہیں۔وہ فلم کمپنی ’ریڈ چلیز‘ اور اس کی ذیلی کمپنیوں کے شریک مالک ہیں۔ اس کے علاوہ وہ آئی پی ایل کی ٹیم کولکتہ نائٹ رائڈرز کے بھی مشترکہ مالک ہیں۔ان کی کمپنی اور جن کمپنیوں کے وہ برانڈ ایمبیسڈر ہیں انھیں میڈیا اور عرف عام میں ’ایس آر کے برانڈ‘ یعنی شاہ رخ خان برانڈز کہا جاتا ہے۔ آن لائن تعلیم کی ایک سرفہرست کمپنی ’بائیجوز‘ نے آرین خان کے حالیہ معاملے کے بعد شاہ رخ خان والے اشتہارات کو دکھانا بند کر دیا ہے لیکن اس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ بائیجوز کو بھی حالیہ دنوں میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔سدرشن نیوز ٹی وی چینل کے چیف ایڈیٹر سریش چوہان نے ٹویٹ کیا: ’’میں ان تمام برانڈز کا بائیکاٹ کر رہا ہوں جس کی تشہیر شاہ رخ خان کرتے ہیں۔ یہاں اس کی فہرست دی جا رہی ہے۔‘‘اس کے ساتھ انھوں نے جو فہرست دی ہے ان میں ’بگ باسکٹ، ہایونڈائی، فروٹی، ڈی ڈیکورڈائریز، فیئر اینڈ ہینڈسم، امامی، آئی سی آئی سی بینک، فوڈ پانڈا، ریلائنس جیو اور دبئی ٹورازم شامل ہیں۔