شاہ علی بنڈہ کلاک ٹاور کی تزئین نو

   

گھڑیال کی درستگی ، تہذیبی ورثہ کے تحفظ کے اقدامات پر توجہ کا آغاز
حیدرآباد۔11مارچ(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے علاقہ شاہ علی بنڈہ میں موجود کلاک ٹاؤر کے کاموں کو تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے ۔ راجہ رائے رائن دیوڑھی کے باب الداخلہ پر موجود گھڑیال کے کاموں کو مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے 2019-20 کے بجٹ کے آخری سہ ماہی میں منظوری دیتے ہوئے کاموں کا آغاز کیا تھا اور ان کاموں کو اب مکمل کیا جانے لگاہے۔ 1904 میں تعمیر کی گئی اس عمارت کا وجود اب اس گھڑیال کے ذریعہ باقی رہ گیا ہے اور دیوڑھی کی کوئی علامت باقی نہیں ہے لیکن جی ایچ ایم سی کی جانب سے تہذیبی اہمیت کے حامل اس ورثہ کے تحفظ کیلئے باضابطہ اقدامات کئے جا نے لگے ہیں ۔ شاہ علی بنڈہ گھڑیال پر خودرو پودے کو ہٹاکر اس گھڑیال کو محفوظ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن درختوں کو ہٹانے کے بعد کلاک ٹاؤر میں پائی جانے والی دراڑوں کو دیکھتے ہوئے اس کی مکمل مرمت کا فیصلہ کیا گیا اور پرنسپل سیکریٹری محکمہ بلدی نظم و نسق مسٹر اروند کمار نے شخصی دلچسپی لیتے ہوئے تاریخی عمارتوں کی فہرست میں شامل اس کلاک ٹاؤر کی تزئین نو اور آہک پاشی کے سلسلہ میں اقدامات کی ہدایت دی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ کلاک ٹاؤر جو کہ گچی کا تعمیر کردہ ہے اسی لئے اس کے مرمتی کاموں کے لئے بھی وہی شئے استعمال کرنے کی ممکنہ کوشش کی جا رہی ہے جو اس کلاک ٹاؤر کی تعمیر کے وقت استعمال کی گئی تھی۔ راجہ رائے رائن بہادر جو کہ سلطنت آصفیہ میں دفعہ دار کی حیثیت سے خدمات انجام دیا کرتے تھے ان کی حویلی کے باالداخلہ پر موجود اس گھڑیال کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس گھڑیال کے چاروں سمت علحدہ زبان میں ہندسے تحریر ہیں ۔بتایاجاتا ہے کہ پرنسپل سیکریٹری محکمہ بلدی نظم و نسق مسٹر اروند کمار نے ہدایت دی ہے کہ اس گھڑیال کی تاریخی اہمیت کی برقراری کے ساتھ ان کاموں کو مکمل کیا جائے اور اس کی تاریخی اہمیت کو کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں نے ماہرین آثار قدیمہ سے مشاورت کے بعد ہی اس گھڑیال کے کاموں کی شروعات کی ہے اور کہا جا رہاہے کہ ان کاموں کو آئندہ ماہ کے اواخر تک مکمل کرتے ہوئے اس گھڑیال پر خصوصی روشنیوں کے انتظام کرنے پر غور کیا جا رہاہے جس طرح جی ایچ ایم سی نے معظم جاہی مارکٹ پر خصوصی روشنیاں اور قمقمے لگائے گئے ہیں۔جی ایچ ایم سی کی جانب سے ان کاموں کی تکمیل کے بعد اس گھڑیال کو شہر کے محفوظ عمارتوں کے زمرہ میں تبدیل کرنے کے متعلق بھی غور کیا جا رہاہے۔