ریونیو عہدیداروں اور قابضین میں ملی بھگت کا انکشاف
حیدرآباد ۔ 24 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) حکومت نے تلنگانہ ہائی کورٹ کو واقف کرایا ہے کہ میڑچل ملکاجگری ضلع کے شاہ میر پیٹ منڈل کے موضع دیورا یمجال میں واقع 1521.13 ایکر اراضی دراصل مقامی سیتارام سوامی مندر کی ہے ۔ اس اراضی کے سلسلہ میں طویل عرصہ سے تنازعہ جاری ہے ۔ حکومت کی جانب سے حلفنامہ داخل کرتے ہوئے بتایا گیا کہ بعض خانگی افراد نے ریونیو عہدیداروں سے ملی بھگت کے ذریعہ ارا ضی پر غیر قانونی قبضہ کیا ہے ۔ ریونیو عہدیداروں نے غیر مجاز طور پر قابضین کے ناموں کو ریونیو ریکارڈ میں شامل کیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اراضی کو ممنوعہ فہرست میں شامل کیا گیا ہے ۔ یہ اراضی سروے نمبرات 688 تا 712 اور 716 کے تحت ہے۔ چیف کمشنر لینڈ ایڈمنسٹریشن نے 2014 میں اراضی کو ممنوعہ فہرست میں شامل کیا تھا اور ان احکامات کو چیلنج کرتے ہوئے تقریباً 300 درخواستیں ہائی کورٹ میں دائر کی گئیں۔ جسٹس جے انیل کمار نے درخواستوں کی سماعت کی ۔ سرکاری وکیل مرلیدھر ریڈی نے بتایا کہ 1925-26 کے پہانی ریکارڈ کے مطابق یہ اراضی مندر کی ہے۔ 1354 فصلی یعنی 1944 میں اراضی کو سرکاری قرار دیا گیا تھا لیکن 1954-55 میں غلطی سے پٹہ اراضی قرار دی گئی۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ اراضی کے دعویداروں کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے اور پٹہ دار پاس بک جاری نہیں کی گئی ۔ ریونیو عہدیداروں سے ملی بھگت کے ذریعہ ریکارڈ میں تحریر کی گئی اور قابضین نے ایک علحدہ اسوسی ایشن قائم کرلی ہے ۔ انڈومنٹ ڈپارٹمنٹ کے وکیل نے بھی سرکاری وکیل کے دلائل کی تائید کی۔ عدالت نے درخواست گزاروں کو جواب داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت کو آئندہ کیلئے ملتوی کردیا۔1