نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون‘ این آسی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خواتین پچھلے قریب دو ماہ سے مسلسل احتجاج پر پورے جوش خروش، ہمیت و عزم کے ساتھ بیٹھی ہوئی ہیں۔ اس دوران یہاں فائرنگ کے دو واقعات پیش آچکے ہیں۔ سردی اپنے پورے شباب پر ہے لیکن اس کے باوجود ان خواتین کے حوصلے میں کوئی کمی نہیں آئی۔ ذرائع کے مطابق ہندو شدت پسند کی جانب سے دھمکی دی جارہی ہیں اور انہیں یہ جگہ چھوڑ کر جانے کے لئے کہا جارہا ہے۔کچھ ہندو شدت پسند کے ارکان کو شاہین باغ کے قریب کھڑے دیکھا گیا۔ واضح رہے کہ شاہین باغ میں خواتین کے احتجاج کے پچاس دن مکمل ہوگئے ہیں۔ ان احتجاجیوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت جب تک یہ قانون واپس نہیں لے گی تب تک وہ احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
یہ احتجاج 15 دسمبر سے شروع کیاگیا تھا۔ دہلی کا شاہین باغ ملک کی ہی نہیں بلکہ ساری دنیا میں امن و سلامتی کی علامت بن چکا ہے۔ پچاس ویں دن شاہین باغ میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی تھی جب کالندی کنج کا راستہ کھوانے کے نام پر کچھ شر پسندوں نے شاہین باغ دھرنے کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بازی کی اور ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی تھی۔