شدید متاثرہ مریضوں کو ہی شریک دواخانہ کرنے کا فیصلہ

   

کورونا علامتوں کے ساتھ رجوع ہونے پر قرنطینہ سنٹرس میں علاج

حیدرآباد۔ریاست بھر کے سرکاری دواخانوں میں کورونا وائرس کے ان مریضوں کو ہی شریک کیا جائے گا جن کی حالت تشویشناک ہے جبکہ علامات کے ساتھ دواخانوں سے رجوع ہونے والے مریضوں کو قرنطینہ مراکز میں رکھتے ہوئے ان کے علاج کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ ریاست میں مریضوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے دواخانوں میں بستروں کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ریاستی حکومت کے محکمہ صحت کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کے مطابق جن سرکاری دواخانوں میں کورونا وائرس کا علاج کیا جا رہاہے ان دواخانوں میں صرف ان مریضوں کو شریک کیا جائے گا جن کو سانس لینے میں تکلیف یا دیگر عوارض کی شکایات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور وائرس کے سبب ان کے جسم کے اندرونی حصہ میں کسی طرح کی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ جن لوگوں میں علامات نہیں ہیں اور ان کی رپورٹ مثبت آئی ہے یا معمولی علامات موجود ہیں تو انہیں دواخانہ میں شریک کرنے کے بجائے قرنطینہ مرکز میں رکھتے ہوئے علاج کو یقینی بنایا جائے گا ۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں کے مطابق 80 فیصد سے زائد کورونا وائرس کے مریض ایسے ہیں جن میں کوئی علامات نہیں پائی جا رہی ہیں اور نہ ہی انہیں کسی قسم کی کوئی شدید علامات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جن مریضوں میں علامات قطعی طور پر نہیں ہیں ان مریضوں کو گھروں میں قرنطینہ رہتے ہوئے اپنے آکسیجن کی سطح کے علاوہ صحت میں رونما ہونے والی تبدیلی پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا جارہا ہے اور محکمہ صحت کے کال سنٹر کے ذریعہ انہیں ڈاکٹرس کے مشورہ فراہم کرنے کے اقدامات کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ ریاست تلنگانہ میں بستروں کی قلت پیدا ہونے کے خدشات کے تحت کئے جانے والے اقدامات کے سلسلہ میں محکمہ صحت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے متعلق بتایاجاتا ہے کہ ریاست میں سرکاری دواخانوں کے علاوہ کارپوریٹ اور خانگی دواخانوں کے ذمہ داروں کو بھی کہا جار ہاہے کہ وہ کورونا وائرس کے مثبت مریضوں کو جن میں علامات نہیں ہیں یا کوئی شدید عارضہ لاحق ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے تو ایسی صورت میں انہیں شریک دواخانہ کرنے کے بجائے گھر پر رکھتے ہوئے ان کے علاج کو یقینی بنائیں تاکہ ضرورت مندوں کو دواخانوں میں بستر حاصل ہوسکیں ۔ محکمہ صحت کے ان احکامات کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ عہدیداروں نے ریاست میں بستروں اور مریضوں کی تعداد کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا ہے۔