شراب کی دکانات پرطویل قطاریں، ماسک ، سماجی دوری بالائے طاق

,

   

غریب، متوسط اور دولت مند تینوں ایک صف میں شامل،شراب حاصل کرنے کا جنون سوار،کوئی پابندی نہیں، ’مرکز‘ موردِ الزام

حیدرآباد۔/6 مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کیلئے دہلی میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں منعقدہ اجتماع کو ذمہ دار قرار دینے والے وزیر صحت ایٹالہ راجندر آج کہاں ہیں؟ریاست بھر میںشراب کی فروخت کی اجازت کے ساتھ ہی دوکانات کے باہر صبح سے طوفان بدتمیزی دیکھا جارہا ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں خریدی کے خواہشمند قطاروں میں اپنی باری کا انتظار کررہے تھے۔ شراب کے حصول کا جنون سرپر سوار تھا کہ انہیں کورونا وائرس کا کوئی ڈر نہیں اور نہ ہی کسی طرح کے احتیاطی قدم اٹھائے گئے ۔ سماجی فیصلہ ، ماسک اور سینٹائزر کا استعمال یہ تمام باتیں صرف وزیر صحت ای راجندر کے بیانات تک محدود ہوچکے ہیں۔ شراب کی فروخت کے آغاز کے ساتھ ہی شہر و اضلاع میں تپتی ہوئی دھوپ کی پرواہ کئے بغیر طویل قطاروں کو دیکھنے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ گذشتہ 45 دن شراب سے دوری نے اس کے پرستاروں کو دیوانہ بنادیا تھا۔ یہ مناظر اس بات کا ثبوت ہیں کہ گذشتہ 45 دن کے لاک ڈاؤن سے یہ لوگ بھوکے نہیں بلکہ شراب کے پیاسے تھے۔ قطاروں میں دولت مند، متوسط اور غریب ایک ہی صف میں دکھائی دیئے اور شراب کے حصول کا جنون اس قدر سوار تھا کہ کار سے اُترنے والے کو بھی اس بات کا خیال نہیں رہاکہ اس کے ساتھ میں کھڑا شخص مزدور اور صفائی کرمچاری ہے ۔ عام حالات میں کورونا کے خوف سے غریبوں کو قریب آنے سے روکنے والے آج شراب کے لئے کورونا کے خوف کو بھلا کر سماجی فاصلہ کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے دیکھے گئے۔ ظاہرہے کہ شراب ایسی لعنت ہے جو رنگ و نسل امیری اور غریبی میں کوئی فرق نہیں کرتی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے ذمہ دار ملازمین پولیس شراب کی دوکانات کے باہر قطار درست کرنے میں مصروف دیکھے گئے۔ کئی مقامات پر بلدیہ کے خاتون صفائی کرمچاریوں کے ذریعہ لوگ شراب خرید رہے تھے کیونکہ خواتین کی کوئی قطار نہیں ہے اور انہیں باآسانی بوتل مل جاتی ہے۔ کرمچاریوں کو کچھ رقم دے کر کئی دولت مندوں نے انہیں قطار میں کھڑا کردیا ہے۔ دوکانداروں کو اس وقت حیرت ہوئی جب صفائی کرمچاری انتہائی مہنگی شراب کی خریدی کررہے تھے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے حدود کو ریڈ زون قرار دیئے جانے کے بعد اس زون میں انتہائی چوکسی اختیار کی جارہی ہے اور خود چیف منسٹر نے بھی اس زون میں کسی بھی قسم کی نرمی اور رعایتیں دینے سے صاف طور پر انکار کردیا تھا اور کل کی پریس کانفرنس میں جہاں لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان کیا گیا تھا ۔ جی ایچ ایم سی حدود کو انتہائی حساس قرار دیا۔ ایک ایسے وقت جبکہ 4 اضلاع پر مشتمل جی ایچ ایم سی حدود میں حالات معمول پر ہیں اور کسی بھی قسم کا کوئی جوکھم حکومت خود نہیں لینا چاہتی۔